لکھنؤ: خیال کیا جاتا ہے کہ سینئر انتظامی افسران کو ووٹوں کی گنتی سے پہلے ہی الیکشن کے ممکنہ نتائج کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ یہ فطرت بھی ہے کیونکہ ان کے رابطے مختلف اضلاع میں ہوتے ہیں اور انہیں 'صحیح' معلومات حاصل ہو جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ افسرشاہوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہوئے لوگ انتخابی نتائج کا اندازہ لگانے لگتے ہیں۔ لکھنؤ سکریٹریٹ میں وزیر اعلیٰ کا دفتر پانچویں منزل پر واقع ہے اور یوگی آدتیہ ناتھ کے قریبی افسران کے دفاتر بھی اسی منزل پر موجود ہیں۔ اب اس کا ثبوت تو پیش نہیں کیا جا سکتا، لیکن راجدھانی میں یہ سرگوشیاں ہیں کہ حال ہی میں اس منزل پر بیٹھے دو عہدیداروں نے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔ ان افسران کو اکھلیش کے دور حکومت میں بھی بہت طاقتور سمجھا جاتا تھا۔ اسے بھلے ہی 'باتیں کہیں، باتوں کا کیا...' کہہ کر نظر انداز کر بھی دیں تو بھی ایودھیا میں ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کو جانے والی سڑک پر لگے بورڈ کا رنگ جس طرح 24 گھنٹوں میں دو بار بدلا گیا ہے، اس نے بھی چہ میگوئیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ بورڈ کا رنگ پہلے زعفرانی ہوتا تھا، پھر اچانک اس کی جگہ سبز رنگ کا بورڈ نصب کر دیا گیا۔ دونوں تصاویر وائرل ہو گئیں اور اب اس بورڈ کو سرخ رنگ میں رنگ دیا گیا ہے۔ یہ تو وہی بات ہوئی لو...نہ تیرا، نہ میرا! ایودھیا کے رہائشی اَنشو کہتے ہیں ’’بھگوا رنگ کو بی جے پی اور سبز رنگ کو ایس پی سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ تقریباً ہر جگہ عام لوگ بھی پوچھ رہے ہیں کہ آخر ماجرا کیا ہے؟
Published: undefined
اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات آخری مرحلے کی جانب گامزن ہیں اور ٹی وی اور یوٹیوب چینلز میں نہ صرف حکومت بن اور بگڑ رہی ہے۔ اسی کے ساتھ ریاست کی بیوروکریسی میں بھی ہلچل نظر آ رہی ہے۔ پچھلے دو دنوں میں اس کی شروعات ایودھیا میں رنگ بدلتے ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ والے بورڈ بھگوا سے سبز، پھر سرخ اور آخر میں دوبارہ بھگوا ہونے سے ہوئی۔ اس کا اثر جمعہ کے روز لکھنؤ میں بھی نظر آیا، جب رنگ و روغن کی یہ ہلچل پانچویں منزل سے اتر کر پہلے لوہیا پارک اور پھر جنیشور مشرا پارک میں نظر آئی۔ چرچا ہے کہ یہاں بھی طویل عرصے سے بند لائٹوں کو ٹھیک کیا گیا یا صاف کیا گیا۔ اس کی تصویریں بھی وائرل ہو گئی۔
Published: undefined
یوپی کا مینڈیٹ کس کے حق میں جائے گا، اس کی تصویر ووٹوں کی گنتی کے بعد ہی واضح ہوگا، لیکن بیوروکریسی میں موجود سیاسی ماہرین موسمیات اپنے اپنے انداز میں ہوا کے رخ کا اندازہ لگا رہے ہیں اور اس کے مطابق قدم اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پانچویں منزل سے لے کر محکمہ داخلہ کے افسران سے تو یہی اشارے موصول ہو رہے ہیں۔ یعنی ایودھیا میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کی جانب جانے واکے بورڈ کے بدلتے رنگ سے نکلنے والا پیغام تیزی سے پھیل رہا ہے۔
Published: undefined
جمعہ کو اچانک دن کے وقت لوہیا پارک میں صفائی شروع ہو گئی۔ پارک میں نصب لائٹوں اور ساؤنڈ سسٹم کو درست کیا جانے لگا، تو سیاسی گلیاروں میں کان کھڑے ہونے ہی تھے۔ ایک افسر نے کہا کہ ’’اس میں نیا کیا ہے؟‘ ان کا کہنا ہے کہ حکومت تبدیل ہونے کی دستک سب سے پہلے افسرشاہی بھانپ لیتی ہے اور یہاں بھی ایسا ہی نظر آ رہا ہے۔ لوہیا یا جنیشور مشرا پارک میں ہوئی اس ہلچل کو کسی نے تصدیق نہیں کیا، لیکن ملازمین نے اتنا بتایا کہ اچانک کچھ لوگ آئے اور کچھ کام ہوا۔ کچھ لائٹیں تبدیل کی گئیں لیکن کوئی زیادہ بتانے کو تیار نہیں تھا۔
Published: undefined
جمعہ کو دن بھر یہ چرچا بھی ہوئی کہ افسروں کی ایک بڑی لابی ایک سابق چیف سکریٹری کے ارد گرد سرگرم ہو گئی ہے، جنہیں انتہائی قدآور قرار دیا جاتا ہے اور ان کے ذریعے اکھلیش یادو سے رشتہ جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایس پی حکومت میں چیف سکریٹری رہنے والے افسر کی الگ شبیہ اور اکھلیش خاندان کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے اس چرچا کو تقویت حاصل ہوئی ہے۔ ایس پی حکومت میں ایک مضبوط وزیر اور ملائم-اکھلیش کے بہت قریبی لیڈر نے چلتے چلتے اتنا تو بتایا کہ پچھلے تین چار دنوں سے انہیں اس نئی قسم کا چیلنج درپیش ہے۔ تاہم وہ اس سے زیادہ کچھ کہنے سے بھی گریز کرتے نظر آئے۔
Published: undefined
بیوروکریسی کے قریب رہنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ میں پورے الیکشن کے دوران جب ریاست کے مختلف مقامات سے حکومت مخالف رجحانات آنے لگے تو افسران کی لابی کے کان کھڑے ہو گئے۔ ایک افسر نے دھیمی آواز میں کہا کہ جیسا کہ رپورٹس آرہی ہیں، انہیں آگے بڑھنے سے پہلے بہت کوشش کرنی ہوگی کہ انہیں کیسے پیش کیا جائے۔ ایودھیا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کے بورڈ کا رنگ 36 گھنٹے میں تین یا چار بار تبدیل کرنا محض ایک اشارہ ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کے اہلکاروں کے مطابق ڈی ایم کی پھٹکار کے بعد محکمہ تعمیرات عامہ کے افسران نے جلد بازی میں بورڈ کا رنگ سبز سے سرخ کر دیا تھا، جبکہ انہیں دوبارہ زعفرانی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ تاہم ڈی ایم یا محکمہ تعمیرات عامہ کے افسران اس موضوع پر بات کرنے سے بچ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined