مراد آباد میں پدماوت ایکسپریس کے جنرل ڈبہ میں ایک مسلم کاروباری کے ساتھ گزشتہ دنوں پیش آئے مار پیٹ کو لے کر ایک نئی خبر سامنے آ رہی ہے۔ جی آر پی کا کہنا ہے کہ مسلم کاروباری کی پٹائی مذہبی منافرت کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ معاملہ ایک خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا تھا، اور اب اس زاویہ سے بھی معاملے کی جانچ ہوگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مار پیٹ کرنے والے ملزمین پر لگائی گئی لوٹ اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کی دفعہ ہٹائی جائے گی۔
Published: undefined
دراصل 12 جنوری کو مسلم کاروباری عاصم حسین کے ساتھ پدماوت ایکسپریس میں مار پیٹ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ 13 جنوری کو اس واقعہ کی ویڈیو وائرل ہو گئی اور پولیس نے دو ملزمین کو گرفتار بھی کیا تھا۔ حالانکہ پوچھ تاچھ کرنے کے بعد دونوں ملزمین کو ماحول بگاڑنے کے الزام میں چالان کر کے چھوڑ دیا گیا تھا۔ پھر جب متاثرہ شخص کے ذریعہ شکایت درج کرائی گئی تو ملزمین کی تلاش دوبارہ شروع کی گئی۔ حالانکہ خاتون کے ساتھ مبینہ چھیڑ چھاڑ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد کیس نے نیا موڑ ضرور لے لیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا میں آ رہی خبروں میں کہا جا رہا ہے کہ جی آر پی کی جانچ کے دوران عینی شاہدین نے کہا ہے کہ کاروباری نے ایک خاتون سے چھیڑ خانی کی تھی، تبھی ملزمین ستیش اور سورج سمیت کچھ دیگر لوگوں نے ان کے ساتھ مار پیٹ کی۔ پولیس کا بھی کہنا ہے کہ جب دونوں ملزمین سے پوچھ تاچھ کی گئی تھی تو انھوں نے بھی یہی بات بتائی تھی۔ پولیس کے ذریعہ دیے گئے اس بیان کے بعد عاصم کا بیان بھی سامنے آیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس نے کوچ میں کسی خاتون کو دیکھا تک نہیں، اور اگر ایسا ہے تو خاتون کو سامنے لایا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ جی آر پی اب اس خاتون کی تلاش میں مصروف ہو گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اگر خاتون کی طرف سے کوئی تحریر دی جاتی ہے تو کاروباری عاصم حسین کے خلاف بھی مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جی آر پی کے ٹوئٹر ہینڈل سے سی او دیوی دیال نے 14 جنوری کو ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا۔ اس میں انھوں نے کہا تھا کہ داڑھی کھینچنے اور مذہبی نعرہ لگوانے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے، بلکہ جانچ میں پتہ چلا ہے کہ کاروباری نے کسی خاتون سے چھیڑ چھاڑ کی تھی جس کے بعد مسافروں نے انھیں پیٹا تھا۔ حالانکہ پولیس کے اس بیان پر کانگریس لیڈر عمران پرتاپ گڑھی نے بھی ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں عاصم کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’یہ عاصم ہیں، ٹرین میں غنڈوں نے انھیں پیٹا تھا۔ بات میڈیا میں اچھلی تب ریلوے پولیس نے ملزمین پر معمولی دفعات میں ایف آئی آر درج کی۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ جی آر پی مراد آباد جی، آپ کے ایک افسر نے بیان دیا کہ واقعہ چھیڑ خانی کی وجہ سے پیش آیا، کیا جی آر پی اب بغیر ثبوت کے بھی متاثرہ کو ہی مجرم ماننے لگی ہے؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا