قومی خبریں

پدما سچدیو کا انتقال افسوسناک، وہ یگانگت اور بھائی چارے کی علمبردار تھیں: پروفیسر سوز

پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ پدما سچدیو کی موت سے جموں و کشمیر کے لوگ ایک زبردست ہمدرد ساتھی سے محروم ہو گئے ہیں۔ پدما سچدیو کو جموں و کشمیر کے لوگ ہمیشہ یاد کرتے رہیں گے۔

پدما سچدیو، تصویر آئی اے این ایس
پدما سچدیو، تصویر آئی اے این ایس 

سری نگر: سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے مشہور و معروف شاعرہ پدما سچدیو کے انتقال پر انتہائی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ایک پریس بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ”مجھے یہ جان کر بڑا صدمہ ہوا کہ ڈوگری کی عظیم شاعرہ پدما سچدیو کی موت واقع ہوئی ہے۔ میں پدما سچدیو کو برسوں سے جانتا تھا اور میں یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ وہ عوامی شاعرہ تھیں۔ پدما سچدیو کی ڈوگری نظم چار سو پھیلی تھی، جس میں اُس نے زبردست طریقے سے کہا تھا کہ تمام محلاّت، سرکاری عمارات اور اثاثے بالآخر عوام کی ملکیت ہوتے ہیں۔ اُس نظم کا کئی زبانوں میں ترجمہ بھی ہوا۔‘‘

Published: undefined

اپنے بیان میں سیف الدین سوز نے مزید کہا کہ ’’پدما سچدیو کی سب سے بڑی لیاقت یہ تھی کہ وہ دوستوں کی طرف سے چھوٹی چھوٹی مہربانیوں کے لئے بہت شکرگزار رہتی تھیں۔ پدما سچدیو مرتے دم تک یاد کرتی رہیں کہ مشہور کشمیری ڈاکٹر حفیظ اللہ مرحوم نے کس درد مندی سے اُن کے تپ دق کا علاج کیا تھا!‘‘

Published: undefined

پروفیسر سوز کا کہنا ہے کہ اس بات پر سب لوگ اتفاق کریں گے کہ پدما سچدیو سیکولرزم اور باہمی رواداری کی بہت بڑی علمبردار تھیں۔ پدما سچدیو کی موت سے جموں و کشمیر کے لوگ ایک زبردست ہمدرد ساتھی سے محروم ہو گئے ہیں۔ پدما سچدیو کو جموں و کشمیر کے لوگ ہمیشہ یاد کرتے رہیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined