ریاست گجرات کے پاٹیداروں نے اپنے مطالبات پورے نہ کیے جانے اور بی جے پی حکومت کے ذریعہ ظالمانہ کارروائی کیے جانے کے بعد ان کے خلاف زبردست محاذ آرائی شروع کر دی ہے۔ رواں سال کے آخر تک ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مد نظر ایک طرف جہاں بی جے پی نے اپنی سرگرمی بڑھا دی ہے، وہیں دوسری طرف پاٹیداروں نے بھی ان کے خلاف مخالفت کی ہوا تیز کر دی ہے۔ بی جے پی کے ذریعہ نکالی جانے والی ’گورو یاترا‘ کو بھی انھوں نے ’کورو یاترا‘ سے تشبیہ دی ہے۔ شہر کے پاٹیدار اکثریتی علاقوں وراچھا، کاپودرا، پونا، پروت پاٹیا میں پاٹیداروں نے بی جے پی کے خلاف پوسٹر بینر بھی لگا دیا ہے۔ ان پوسٹروں اور بینروں میں ’گورو یاترا‘ کو ’کورو یاترا‘ قرار دینے کے ساتھ ساتھ ’میں وِکار ہوں، میں وِکاس ہوں، میں پاگل ہوں‘ جیسے جملے بھی لکھے گئے ہیں۔
بی جے پی کے خلاف پوسٹر اور بینر کے ذریعہ شروع کی گئی اپنی مہم میں پاٹیداروں نے ریاستی حکومت سے کئی سوالات بھی کیے ہیں جن میں سے ایک سوال یہ بھی ہے کہ ’’گورو کس بات کا، پاٹیداروں پر گولی باری، تاجروں پر لاٹھی چارج؟ دلتوں پر ہوئے مظالم کا؟‘‘ پاٹیداروں کے ذریعہ لگائے گئے پوسٹر و بینر اور ان کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالات تیزی کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی وائر ہو رہے ہیں۔ ’وِکاس پاگل ہو گیا ہے‘ جملہ تو پہلے سے ہی سوشل میڈیا پر اتنا وائرل ہو چکا ہے کہ بی جے پی کے لیے پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ پاٹیدار اکثریت والے وراچھا اسمبلی سیٹ پر بی جے پی کی طرف سے موجودہ ممبر اسمبلی کمار کانانی، کانگریس کی طرف سے کونسل دنیش کاچھڑیا، این سی پی سے راجو گودھانی کے کھڑا ہونے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں اور جیسا ماحول بنا ہوا ہے اس میں کانگریس کی پوزیشن بہت اچھی معلوم ہو رہی ہے۔ پاٹیدار ریزرویشن تحریک میں سب سے زیادہ اہم کردار وراچھا اسمبلی سیٹ کا ہی ہے جہاں 80 فیصد پاٹیدار ووٹر ہیں جو کسی بھی امیدوار کو تن تنہا فتحیاب کرانے میں اہل ہیں۔ علاوہ ازیں سورت کی مزید تین اسمبلی حلقوں میں پاٹیداروں کی اکثریت ہے اور ان چاروں سیٹوں پر فی الحال بی جے پی کا قبضہ ہے۔
بی جے پی کے خلاف پاٹیداروں کے ذریعہ چلائی جا رہی مخالفت مہم سے متعلق پاٹیدار سماج کے اہم لیڈر کنیور الپیش کتھیریا نے بتایا کہ بینر پر جو کچھ لکھا گیا ہے وہ بالکل حقیقت ہے۔ سب جانتے ہیں کہ بی جے پی حکومت نے گجرات میں کیا کیا ہے۔ لوگوں میں بی جے پی حکومت کے خلاف ناراضگی ہے جو پوسٹر اور بینر کے ذریعہ ظاہر کی گئی ہے۔ بہر حال، اس بار گجرات انتخابات میں پاٹیداروں کا کردار انتہائی اہم ثابت ہونے کا امکان ہے۔ اگر بی جے پی وراچھا سیٹ ہار جاتی ہے تو اس کے ہاتھ سے قلع نکل جائے گا۔ ساتھ ہی ریاست میں ہاردک پٹیل کا سیاسی قد بھی بلند ہو جائے گا۔ حالانکہ ابھی ہاردک پٹیل نے کسی پارٹی کو حمایت دینے کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن راہل گاندھی کا اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ انھوں نے جس طرح گجرات میں استقبال کیا، حیرانی نہیں ہوگی اگر وہ کانگریس سے ہاتھ ملا لیں۔ انتخابات سے قبل ہاردک کا ایک ٹوئٹ ہی پورے پاٹیدار سماج کو یہ رہنمائی کرنے کے لیے کافی ہوگا کہ وہ کسے ووٹ کریں۔ اور یقینا وہ ووٹنگ بی جے پی کے لیے نہیں ہوگا۔
Published: 03 Oct 2017, 7:07 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Oct 2017, 7:07 PM IST