نئی دہلی: ملک کی راجدھانی دہلی اس وقت آکسیجن کی بھاری قلت سے دو چار ہے۔ کئی اسپتالوں میں کچھ گھنٹوں کا اسٹاک باقی ہے جبکہ کچھ کو آخری لمحال میں آکسیجن نصیب ہو سکی۔ دہلی کے کئی اسپتالوں کی جانب سے حکومت سے جلد از جلد آکسیجن فراہم کرنے کی گہار لگائی ہے۔
Published: undefined
دہلی کے سر گنگا رام اسپتال کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹو کے دوران ان کے اسپتال میں 25 انتہائی بیمار مریضوں کی موت واقع ہو گئی۔ صبح کے وقت اسپتال کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کے پاس کچھ گھنتوں کی ہی آکسیجن باقی ہے۔ وینٹی لیٹر بھی کام نہیں کر رہے ہیں، لہذا فوری طور پر ایئر لفٹ کی مدد سے آکسیجن درکار ہے ورنہ یہاں کے دیگر 60 مریضوں کی جان کو خطرہ ہے۔ تاہم صبح تقریباً 10 بجے گنگا رام استپال کو آکسیجن کی سپلائی حاصل ہو گئی۔
Published: undefined
دہلی کے ہی میکس اسپتال کی جانب سے صبح کے وقت ٹوئٹ کر کے کہا گیا کہ اسپتال میں آکسیجن کی بھاری قلت ہے۔ ٹوئٹ میں کہا گیا کہ میکس سمارٹ اسپتال، میکس اسپتال ساکیت میں کچھ گھنٹوں کی آکسیجن باقی ہے، لہذا فوری آکسیجن درکار ہے۔ تاہم صبح کے تقریباً 10 بجے میکس ساکیت اسپتال کو آکسیجن کی سپلائی مہیا کرا دی گئی۔ ابھی میکس کے پاس تین گھنٹے کی آکسیجن سپلائی پہنچ گئی ہے۔
ڈی سی پی ساؤتھ دہلی کا کہنا تھا کہ میکس کو آکسیجن فراہم ہو گئی ہے اور مزید ایک گاڑی آکسیجن لے کر پہنچ رہی ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق میکس ہیلتھ کیئر نے اپنے دہلی این سی آر میں واقع تمام اسپتالوں میں نئے مریضوں کے داخلہ پر روک لگا دی ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ دہلی کے کئی اسپتالوں میں کئی دنوں سے آکسیجن کا بحران چل رہا ہے۔ دہلی حکومت نے مرکزی حکومت سے گہار لگائی ہے اور مرکزی حکومت کی جانب سے کوٹا بھی بڑھایا گیا ہے لیکن مریضوں کی بڑھتی تعداد کے درمیان کوئی اقدام کارگر ثابت نہیں ہو رہا ہے، کیونکہ آکسیجن کی سپلائی میں کافی وقت لگ رہا ہے۔ دہلی کے کچھ اسپتالوں کو آکسیجن کی سپلائی کے مطالبہ کے لئے ہائی کورٹ کا بھی رخ کرنا پڑا۔
دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوارن کورونا کے 26169 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ 306 مریضوں کی موت ہو گئی۔ فی الحال یہاں 91618 کیسز فعال ہیں جبکہ کیسز کی مجموعی تعداد 956348 ہو چکی ہے۔ دہلی میں تاحال 13193 مریض دم توڑ چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز