نئی دہلی: مرکزی حکومت نے 2019 میں منظور شدہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) نافذ کر دیا ہے۔ اس کے خلاف مخالفت بھی دیکھی جا رہی ہے اور ناقدین سپریم کورٹ تک بھی پہنچ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد سے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے بھی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
Published: undefined
اویسی نے سپریم کورٹ کے سامنے این آر سی کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے عدالت میں درخواست دائر کر کے اپیل کی ہے کہ سی اے اے کے نفاذ پر فوری روک لگائی جائے۔ مجلس کے سربراہ نے کورٹ سے کہا کہ سی اے اے کے بعد ملک میں آر آر سی آ رہا ہے اور یہ دونوں کا ناپاک گٹھ جوڑ ہے۔ این آر سی کے ذریعے ہندوستانی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سازش کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
اسدالدین اویسی نے الزام لگایا کہ سی اے اے کی بدی صرف شہریت دینے کو محدود کرنے میں سے ایک نہیں ہے، بلکہ ایک اقلیتی برادری کو تنہا کرنے کے لیے شہریت سے انکار کرنے کے نتیجے میں ان کے خلاف چنندہ کارروائی کرنا ہے۔ انہوں نے کورٹ سے اپیل کی ہے کہ ہدایت جاری کریں کہ ان کارروائیوں کے زیر التوا رہنے کے دوران، کسی بھی شخص کو شہریت ایکٹ، 1955 کی دفعہ 2(1)(ب) کا استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
Published: undefined
انہوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ ترمیم شدہ قانون آئین کی اصل روح کے خلاف ہے۔ یہ آرٹیکل 14، 25 اور 21 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ایسے میں جب تک اس معاملے کی سماعت ہوتی ہے تب تک اس قانون کے نافذ ہونے پر روک لگا دینی چاہیے۔ اس سے پہلے اسدالدین اویسی نے سی اے اے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے پر کہا تھا کہ مذہب کی بنیاد پر کسی قانون کو نہیں بنایا جا سکتا اور اس پر سپریم کورٹ کئی فیصلے سنا چکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined