بہار اسمبلی انتخاب کا نتیجہ آنے کے بعد ایک ایک کر کے اب تجزیاتی رپورٹیں سامنے آ رہی ہیں۔ اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) پر مہاگٹھ بندھن کو نقصان پہنچانے کا جو الزام عائد کیا جارہا تھا، کچھ رپورٹس میں وہ صحیح ثابت ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ بہار اسمبلی انتخاب میں 5 سیٹیں حاصل کرنے والی اے آئی ایم آئی ایم نے مہاگٹھ بندھن کی سب سے بڑی پارٹی آر جے ڈی کو 11 سیٹوں پر نقصان پہنچایا ہے، اور اگر یہ سیٹیں آر جے ڈی کے حصے میں جاتیں تو بہار کا سیاسی منظرنامہ اس وقت بالکل بدلا ہوا ہوتا۔
Published: undefined
دراصل اے آئی ایم آئی ایم نے بہار اسمبلی کی 20 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے جس میں سیمانچل کی 5 سیٹوں پر اس کے امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔ انتخابی تجزیہ نگاروں اور کانگریس کے کچھ سرکردہ لیڈروں کا ماننا ہے کہ اگر اویسی کانگریس، آر جے ڈی کے ساتھ اتحاد کرتے تو آر جے ڈی کو 11 مزید سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوتی۔ آر جے ڈی کو نقصان پہنچنے کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ اے آئی ایم آئی ایم کو مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دلت اور پسماندہ طبقہ کا بھی ووٹ پڑا۔
Published: undefined
اے آئی ایم آئی ایم نے سیمانچل کی امور، وائسی، جوکی ہاٹ اور کوچادھامن سیٹ پر کامیابی حاصل کی، ان سبھی سیٹوں پر آر جے ڈی کی دعویداری بہت مضبوط تھی، لیکن یہاں مسلمانوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کا ووٹ تقسیم ہو گیا۔ یہی وجہ ہے کہ تجزیہ نگار نے اویسی کی پارٹی کو بی ایس پی اور ایل جے پی سے زیادہ نقصان پہنچانے والی پارٹی بتا رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر دگوجے سنگھ نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’بہار انتخابات میں تیجسوی یادو کی قیادت میں مہاگٹھ بندھن کو ملی کامیابی کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔ ایک بار پھر اویسی جی کی ایم آئی ایم نے انتخاب لڑ کر بی جے پی کو اندرونی طور پر مدد کر دی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز