اتر پردیش اسمبلی انتخابات پر سب کی نظریں ہیں اور تمام سیاسی پارٹیاں اقتدار حاصل کرنے یا اس میں حصہ دار بننے کے لئےکوشاں ہیں ۔ اسدالدین اویسی کی پارٹی کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کی کوشش کچھ بھی ہو لیکن اس پر یہ الزام ہے کہ وہ صرف مسلمانوں کے ووٹ تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہے۔ اسد الدین اویسی نے مسلمانوں کے ووٹ تقسیم کرنے کے لئے ایک نئی چال چلی ہے انہوں نے اترپردیش کے اسمبلی انتخابات کے بعد بننے والی سرکار میں کسی مسلمان کو نائب وزیر اعلیٰ بنائے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اتوار کے روز کہا کہ اس ریاست کی 100 نشستوں پر ان کی پارٹی کے انتخاب لڑنے کا مقصد مسلمانوں کو اقتدار میں ان کا حق دلانا ہے۔ اگر اویسی مسلمانوں کےووٹ تقسیم کرنے میں کامیاب ہو جاتےہیں تو یہ بی جے پی کے لئے بہت اچھا ہوگا۔
Published: undefined
کانپور کے جی آئی سی گراؤنڈ میں اے آئی ایم آئی ایم کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر اویسی نے کہا کہ اگر اس بار ریاست اترپردیش کے 19 فیصد مسلم ووٹرز متحد ہو کر ووٹ دیتے ہیں تو ریاست میں اگلا نائب وزیر اعلیٰ مسلم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کیلئے کسی سیاسی پارٹی کا ووٹ بینک بننے کے بجائے ریاست میں اپنی قوم کی لیڈر شپ تیار کرنے کا وقت آگیا ہے۔
Published: undefined
مسٹر اویسی نے کہا کہ اتر پردیش کی سیاست میں ہر برادری نے اپنی قیادت بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف نو فیصد آبادی والے یادووں نے ملائم سنگھ یادو اور آٹھ فیصد آبادی والے جاٹووں نے مایاوتی کو متعدد بار وزیر اعلیٰ بنایا۔
Published: undefined
مسٹر اویسی نے کہا کہ ریاست میں تمام ذاتوں کے لیڈر ہیں لیکن مسلمانوں کا اپنا کوئی لیڈر نہیں ہے، جب کہ مسلمان آبادی کا 19 فیصد ہیں۔ اس کے باوجود آزادی کے بعد یہاں ایک بھی مسلمان وزیر اعلیٰ نہیں بنا۔ مسٹر اویسی نے مزید کہا’’ ہماری پارٹی اتر پردیش کی 403 سیٹوں میں سے 100 نشستوں پر الیکشن لڑے گی۔ جبکہ باقی نشستیں ہم اپنے اتحادیوں کے لیے چھوڑیں گے‘‘۔
Published: undefined
مسٹر اویسی نے وہی کہا جو وہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ آزادی کے بعد مسلمان کچھ پارٹیوں کا ووٹ بینک بنے رہے لیکن بدلے میں انہیں کچھ نہیں ملا جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے ہندوستانی سیاست اور ہندوستان میں مسلمانوں کو وہ بہت کچھ ملا جو اکثریتی طبقہ کو ملا ہے۔ اویسی جن کی پارٹی کا نام ہی ’اتحاد المسلیمین ‘ ہے تو وہ بھی وہی بات کرتے ہیں جو ہندو مہاسباھ ہندوؤں کےلئے کرتی ہے۔ایس پی صدر اکھلیش یادو پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کانپور کے ایک گپتا تاجر کی گورکھپور میں موت ہو جاتی ہے تو اکھلیش 21 لاکھ روپے دیتے ہیں۔ لیکن جب کاس گنج کے نوجوان کی تھانے میں موت ہوجاتی ہے تو ایک بھی سیکولر پارٹی کا سورما مقتول کے اہل خانہ سے ملنے تک نہیں جاتا۔
Published: undefined
مسٹر اویسی نے اقلیتی فرقہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش میں پانی کی قیمت ہے، لیکن مسلمانوں کے خون کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ اس کی وجہ آپ خود ہیں۔ آپ نے اپنا لیڈر منتخب نہیں کیا جس کی وجہ سے آپ آزادی کے بعد سے پسماندہ رہے۔(یو این آئی کے انپٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined