قومی خبریں

18 سال کی عمر میں وزیر اعظم کا انتخاب کر سکتے ہیں تو شریک حیات کیوں نہیں۔ اویسی

لڑکیوں کی شادی کی عمر کو لے کر پارلیمنٹ کے باہر تو ہنگامہ شروع ہو ہی گیا ہے لیکن اگلے ہفتہ پارلیمنٹ کے اندر بھی ہنگامہ ہونے کی امید ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

کل ہند مجلس اتحاد المسلیمین کے صدر اسد الدین اویسی نے لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھانے کے اعلان پر کہا ہے کہ جب 18 سال کی عمر میں ایک شخص کوئی بھی سرکاری معاہدہ کر سکتا ہے ، کاروبار شروع کر سکتا ہے ، وزیر اعظم کا انتخاب کر سکتا ہے تو پھر شادی کیوں نہیں کر سکتا۔

Published: undefined

واضح رہے مرکزی حکومت لڑکیوں کی شای کی عمر 18 سال سے بڑھاکر 21 سال کرنے کی تیاری میں ہے اور حکومت اگلے ہفتہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس سے متعلق بل پیش کر سکتی ہے ۔ بل پیش ہونے سے پہلے اس مدے پر سیاست شروع ہو گئی ہے اور اختلاف رائے بھی سامنے آ رہے ہیں ۔ اویسی نے واضح انداز میں سوال کیا ہے کہ جب ایک لڑکی 18 سال کی عمر میں ووٹ دے سکتی ہے اور ملک کے وزیر اعظم کا انتخاب کر سکتی ہے تو پھر اپنا شریک حیات کا انتخاب کیوں نہیں کر سکتی۔اویسی نے کہا کہ بر سر اقتدار جماعت سرکار ہے نہ کہ محلہ کے چاچا یا انکل کہ وہ فیصلہ کریں گے کہ کون کب شادی کرے گا یا کھانا کھائے گا۔

Published: undefined

اویسی نے کہا کہ لڑکیوں کی شادی عمر بڑھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ لڑکوں کی شادی کی عمر گھٹاکر 21 سال سے 18 سال کر دینی چاہئے۔ واضح رہے لڑکیوں کی عمر بڑھانے کے لئے جنسی برابری کی بھی دلیل دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت لیو ان تعلقات کو حق دے رہی ہے اور دوسری جانب شادی کی عمر بڑھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ایسی کئی ریاستیں ہیں جہاں 14 سال کی عمر میں شادی کی اجازت ہے۔

Published: undefined

واضح رہے اسد الدین اویسی نے پارلیمنٹ میں بل پیش ہونے سے پہلے ہی اپنی مخالفت درج کرا دی ہے ۔ ان بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگلے ہفتہ اس بل پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ ہوگا۔ ادھر سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما شفیق الرحمن برق نے اس تعلق سے ایک متنازعہ بیان میں کہا ہے کہ اگر لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھا ئی گئی تو لڑکیاں آوارگی کرنے لگیں گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined