چین کی دراندازی کی خبروں کو لے کر پہلے ہی حزب اختلاف حکومت سے سوال کرتا رہا ہے اب خبر گشت کر رہی ہے کہ اروناچل پردیش میں ہندوستانی زمین پر چین نے ایک گاؤں بنالیا ہے۔ اس خبر کو لے کر ایک مرتبہ پھر حزب اختلاف نے نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر حملہ بول دیا ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے سوال کیا ہے کہ وزیر اعظم چین کا نام لینے سے ڈرتے کیوں ہیں؟
Published: undefined
اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق اویسی نے کہا ہے کہ ’’سیٹیلائٹ تصاویر سے پتہ چلا ہے کہ چین نے اروناچل پردیش میں پکی تعمیرات کرلی ہیں۔ وزیر اعظم کمزوری دکھا رہے ہیں، وزیر اعظم چین کا نام کیوں نہیں لیتے، چین کا نام لینے سے ڈرتے کیوں ہیں؟ پی ای مودی ایک کمزور وزیر اعظم ہیں کیونکہ انہی کی پارٹی کا رکن پارلیمنٹ کہتا ہے کہ چین نے اروناچل کی زمین پر قبضہ کرلیا ہے۔‘‘
Published: undefined
دوسری جانب کل کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی اروناچل پردیش میں چین کے ذریعہ گاؤں بسائے جانے کی خبر پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ اس خبر کو شئیر کرتے ہوئے لکھا تھا ’’ان کا وعدہ یاد کریئے، میں ملک نہیں جھکنے دونگا۔‘‘ کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی وزیر اعظم کے خلاف ٹوئٹ کیا تھا اور ان سے اس مسئلہ پر جواب مانگا تھا۔
Published: undefined
جس خبر کو لے کر یہ سارا ہنگامہ ہے اس میں تحریر ہے کہ ایک سال کے اندر اروناچل پردیش میں ایل اے سی کے ساڑھے چار سو کلومیٹر کے اندر چین نے ایک گاؤں بسا لیا ہے۔ ایک انگریزی چینل نے سیٹیلائٹ کی تصاویر بھی دکھائی ہیں۔ اس میں ایک تصویر سال 2019 کی ہے اور دوسری سال2020 کی ہے۔ پہلی تصویر میں صاف نظر آ رہا ہے کہ جگہ پوری طرح خالی ہے، جبکہ دوسری تصویر میں اس جگہ پر کچھ ڈھانچے بنے نظر آ رہے ہیں اور ان ڈھانچوں کو چین کا بسایا ہوا ایک گاؤں بتایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
یہ خبر اے بی پی پر شائع ہوئی ہے جہاں سے قومی آواز نے اپنے قارئین کے لئے لی ہے۔ ان خبروں پر ہندوستان کا جورد عمل سامنے آیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان ملک کی سلامتی کو متاثر کرنے والی تمام کارروائیوں پر لگاتار نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ اپنی سلامتی کی حفاظت کے لئے ضروری قدم اٹھاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز