حیدرآباد: تلنگانہ کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن کی جگہ اب تمل سائی سوندرا راجن کو نیا گورنر مقرر کیا گیا ہے۔ نرسمہن نے گورنر کے طور پر اپنی معیاد کے دوران کئی اہم کام کیے اورتلنگانہ و اے پی کے مسائل کے حل کے لئے پُل کا کام کیا۔
Published: undefined
یہ ایک محض اتفاق ہے کہ تلنگانہ کی نئی گورنر کا تعلق بھی تمل ناڈو سے ہے جبکہ نرسمہن بھی اسی ریاست سے تعلق رکھتے ہیں جن کو متحدہ آندھراپردیش اور پھر حال کے دونوں تک تلگو ریاستوں تلنگانہ اور اے پی کے مشترکہ گورنر کے طور پرفرائض انجام دینے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
Published: undefined
ای ایس ایل نرسمہن نے اس وقت متحدہ آندھراپردیش کے گورنر کی اہم ذمہ داری سنبھالی جب تلنگانہ تحریک عروج پر تھی۔ متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دلانے کیلئے ٹی آر ایس سربراہ کے چندرشیکھرراو کی جانب سے کی گئی بھوک ہڑتال پر اس وقت کی مرکزی حکومت نے تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد ازاں اس اعلان سے دستبرداری اختیار کی گئی تھی۔
Published: undefined
یو پی اے کے دور میں 29 دسمبر 2009 کو اس وقت کے چھتیس گڑھ کے گورنر کے طورپر فرائض انجام دینے والے ای ایس ایل نرسمہن کو تلنگانہ کے گورنر کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ 2014 میں ریاست کی تقسیم کے بعد دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور اے پی کے درمیان مختلف مسائل کی یکسوئی کے ساتھ ساتھ دونوں ریاستوں میں اثاثہ جات کی تقسیم میں بھی گورنر کے طورپر نرسمہن نے اہم رول ادا کیا ہے۔
Published: undefined
جب اے پی کے وزیراعلی چندرا بابونائیڈو تھے تو اس وقت دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور اے پی کے درمیان تنازعات اور مسائل کی یکسوئی میں نرسمہن نے اہم کردار ادا کیا تھا جس کیلئے انہوں نے دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلی کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد ازاں جب جگن موہن ریڈی وزیراعلی بنے تو انہوں نے دونوں ریاستوں کے درمیان مسائل کے حل کے لئے پیشرفت کی تھی۔
Published: undefined
انہیں آئی پی ایس اے پی کیڈر میں بھی کام کرنے کا موقع ملا۔ محکمہ پولس کے تعلق سے وہ کافی تجربہ رکھتے ہیں۔ گورنر نے اپنی کوششوں سے راج بھون کے قریب واقع اسکول کو رول ماڈل میں تبدیل کیا۔تلنگانہ کی ترقی کے سلسلہ میں وزیراعلی کے چندرشیکھرراو گورنر نرسمہن سے مشورے اور رائے لیتے رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined