لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی لگاتار ایوانِ زیریں میں عوامی ایشوز اٹھا رہے ہیں۔ نیٹ امتحان گھوٹالہ کو لے کر لوک سبھا میں بحث کا مطالبہ بھی وہ کئی بار کر چکے ہیں۔ اب راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی کو باضابطہ ایک خط لکھا ہے جس میں گزارش کی گئی ہے کہ وہ بدھ (3 جولائی) کے روز لوک سبھا میں نیٹ معاملے پر بحث کرائیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنے اس خط کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کیا ہے جس کے ساتھ لکھا ہے کہ ’’ہمارا مقصد 24 لاکھ نیٹ امیدواروں کے مفاد میں تعمیری طور پر جڑنا ہے، جو جواب کے حقدار ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ مناسب رہے گا اگر آپ اس بحث کی قیادت کریں۔‘‘ جو خط راہل گاندھی نے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کیا ہے اس میں لکھا گیا ہے کہ ’’امید ہے آپ اس خط کو ملنے پر بخیر و عافیت ہوں گے۔ میں یہ خط نیٹ معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث کی گزارش کرتے ہوئے لکھ رہا ہوں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، 28 جون کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس موضوع پر بحث کرانے کی اپوزیشن کی گزارش کو نامنظور کر دیا گیا تھا۔ اپوزیشن نے اس موضوع پر دوبارہ بحث کرانے کی گزارش کی تھی۔ عزت مآب لوک سبھا اسپیکر نے اپوزیشن کو یقین دلایا تھا کہ وہ اس موضوع پر حکومت سے بات کریں گے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے اس خط میں مزید لکھا ہے کہ ’’ہماری واحد فکر پورے ہندوستان کے تقریباً 24 لاکھ نیٹ امیدواروں کی بھلائی ہے۔ لاکھوں کنبوں نے اپنے بچوں کی پرورش کرنے کے لیے ذاتی قربانیاں دیں۔ کئی لوگوں کے لیے نیٹ کا پیپر لیک ہونا زندگی بھر کا خواب ٹوٹنے جیسا ہے۔ آج یہ طلبا اور ان کے اہل خانہ ہم سے، اپنے عوامی نمائندوں سے اس مسئلہ کے حل کے لیے مضبوط اور فیصلہ کن قدم اٹھانے کی امید کر رہے ہیں۔ نیٹ امتحان کا معاملہ فوری توجہ دینے لائق ہے، کیونکہ اس نے ہمارے اعلیٰ تعلیمی نظام میں گہری سازش کو ظاہر کر دیا ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ راہل گاندھی نیٹ امتحان میں بے ضابطگی اور پیپر لیک معاملے پر لوک سبھا میں ہی نہیں، بلکہ ایوان کے باہر بھی بے باک انداز میں آواز اٹھا رہے ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ 7 سالوں میں پیپر لیک کے 70 سے زائد معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے پی ایم مودی کو لکھے خط میں بھی اس بات کا تذکرہ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’گزشتہ سات سالوں میں 70 سے زیادہ پیپر لیک ہوئے ہیں جس سے 2 کروڑ سے زیادہ طلبا متاثر ہوئے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined