علی گڑھ: علم کی سرزمین اور تاریخی شہر علی گڑھ کا نام تبدیل کرنے کی ضلع پنچایت کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد سے شہر کے ذی شعور افراد بے چین نظر آ رہے ہیں۔ کانگریس سمیت حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے اس اقدام کو انتخابات سے قبل تقسیم کاری کی کوشش قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ ایک روز قبل علی گڑھ ضلع پنچایت کی جانب سے علی گڑھ کا نام ہری گڑھ کرنے کی قرارداد منظور کی گئی ہے اور اب اسے ریاست کی یوگی حکومت کے پاس حتمی فیصلہ کے لئے بھیجا ہے۔ علی گڑھ کے علاوہ مین پوری میں بھی ضلع پنچایت کی جابب سے بھی مین پوری کا نام تبدی کرنے کی قرارداد منظور کی گئی ہے۔
Published: undefined
علی گڑھ سے تعلق رکھنے والے سابق ایم ایل سی اور کانگریس کے ہریانہ انچارج وویک بنسل نے علی گڑھ کا نام بدل کر ہری گرھ کرنے کی قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے اس فیصلہ کو انتہائی نامناسب قرار دیا ہے۔ قومی آواز سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ علی گرھ کی ایک خاص ثقافتی اور تاریخی اہمیت ہے۔ یہ ضلع فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارگی کی مثال پیش کرتا رہا ہے، لہذا اس کا نام تبدیل کرنے کی کوئی تک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کا نام تبدیل کرنے سے عوام کے مسائل کا ازالہ نہیں ہونے والا۔
Published: undefined
وویک بنسل نے کہا کہ حکومت کو شہریوں کی زندگی بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیئے لیکن انہیں دکھ ہے کہ یوپی حکومت ایسی منفی سیاست کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہروں کے نام تبدیل کرنے سے ایک غلط رائے قائم ہوگی اور یہ بالکل خوش آئند اقدام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے لیا گیا اور وہ اپنی پوری قوت کے ساتھ اس کی مخالفت کریں گے۔
Published: undefined
سماج وادی پارٹی کے یوتھ ونگ کے قومی صدر محمد فہد نے بھی بی جے پی حکومت والی ضلع پنچایتوں کی نام تبدیل کرنے کی قراردادوں پر تنقید کی ہے۔ فہد نے کہا کہ اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے بی جے پی ان مسائل کو اٹھا رہی ہے جن کے فرقہ وارانہ مضمرات ہیں۔ نام تبدیل کر کے وہ دو فرقوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنا چاہتی ہے، جبکہ علی اور ہری میں کوئی فرق نہیں ہے۔
Published: undefined
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز نے نام تبدیل کرنے کی قرارداد کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں حالیہ دنوں میں بارش کے پانی کی وجہ سے علی گڑھ کی کیا حالت ہوئی تھی وہ یاد آ رہی ہے۔ شہر کا نام تبدیل کرنے کے بجائے اس میں رہنے والے لوگوں کی پریشانیوں کو دو کیا جانا زیادہ ضروری ہے۔ ایک طرف مہنگائی اور بے روزگاری نے کمر توڑ دی ہے اور اس کے بعد یہ فرقہ وارانہ سازش یقینی طور پر علاقہ کو پیچھے لے جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز