لکھنؤ: سینئر آئی پی ایس مکل گوئل کو اتر پردیش کے ڈی جی پی کے طور پر مقرر کرنے کا معاملہ اب الہ آباد ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔ بدعنوانی کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے آئی پی ایس مکل گوئل کو ڈی جی پی کے طور پر مقرر کرنے کی قانونی حیثیت کو ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر کے چیلنج کیا گیا ہے۔ مفادہ عامہ کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ مکل گوئل کے خلاف بدعنوانی کے سنگین الزامات عائد ہوئے تھے۔
Published: undefined
الہ آباد ہائی کورٹ میں یہ عرضی اویناش پرکاش پاٹھک کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مکل گوئل پر 2005 میں یوپی پولیس بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کرنے کے الزامات عائد ہوئے تھے اور ان کے خلاف لکھنؤ کے مہانگر تھانہ میں کیس بھی درج کیا گیا تھا۔
Published: undefined
درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ 2007 میں اس وقت کی ریاستی حکومت نے اس معاملے میں تحقیقات کا بھی حکم دیا تھا۔ اس وقت کے ڈی جی پی وکرم سنگھ نے کیس کی تفتیش اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو سونپی تھی۔ اس معاملے میں 23 فروری 2018 کو وزارت داخلہ میں آئی پی ایس سیکشن سکریٹری مکیش ساہنی نے بدعنوانی کی تحقیقات کے لیے یو پی کے اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری ہوم کو ایک خط بھی لکھا تھا۔
Published: undefined
مکیش ساہنی نے خط میں لکھا تھا کہ اس معاملے میں بدعنوانی کی تحقیقات کے بعد شکایت کنندہ کو معلومات دی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ وزارت داخلہ کو بھی اس بارے میں آگاہ کیا جانا چاہیے۔ لیکن تمام خطوط کے باوجود ابھی تک یوپی کے پرنسپل سیکرٹری ہوم کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
عرضی گزار نے کہا کہ موجودہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے بدعنوانی میں ملوث مکل گوئل کی ڈی جی پی کے عہدے پر تقرری غیر قانونی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز