ایک ایسے وقت میں جب ایک جانب ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت کو بی جے پی کی جانب سے سخت چیلنجوں کا سامنا ہے اور دوسری طرف اویسی و پیرزادہ عباس صدیقی اتحاد کی وجہ سے مسلم ووٹ بینک بکھرتا ہوا نظرآرہا ہے ایسے میں گزشتہ دس سالوں میں مسلمانوں کے لئے ٹھوس اقدامات نہیں کرنے کا الزام ممتا حکومت کےلئے بھاری پڑ سکتا ہے۔ ایسے وقت میں مغربی بنگال پبلک سروس کمیشن نے وزارت اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے تحت چلنے والے ہائی انگلش میڈیم مدرسہ کےلئے بحال کئے گئے 12اسسٹنٹ ٹیچروں میں محض ایک مسلم امیدوار ہونے کی وجہ سے حکومت پر سوال اٹھنے لگے ہیں ۔
Published: undefined
پبلک سروس کمیشن کی جانب سے شائع اشتہار نمبر2017 4(3)کےتحت12ٹیچروں کو بحال کیا گیا ہے ۔اس میں اوبی سی کوٹہ کے تحت دو افراد کی بحال ہوئی ہے۔اس میں ایک اوبی سی اے کے تحت مسلم امیدوار ہے ۔اس سے قبل بھی جولائی میں جغرافیہ کے سبجیکٹ کےلئے12 اسسٹنٹ ٹیچروں کو منتخب کیا گیا تھا ۔اس وقت بھی اس پر سخت تنقید کی گئی تھی۔
Published: undefined
مغربی بنگال میں حکومت کے زیر کنٹرول چلنے والے مدرسوں میں اساتذہ کی بحالی کےلئے مدرسہ سروس کمیشن قائم ہے ۔مگر حکومت نے انگلش میڈیم ہائی مدرسہ براہ راست حکومت بنگال کے زیر کنٹرول ہیں اس لئے حکومت نے ان مدرسوں میں اساتذہ کی تقرری کےلئے پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ اشتہار دیا تھا ۔اس کےلئے بڑی تعداد میں مسلم اور غیر مسلم امیدواروں نے درخواست دی تھی۔مارچ 2020میں انٹرویو بھی ہوئے ۔جغرافیہ کے سبجیکٹ کےجولائی میں نتائج شائع ہوئے تھے ۔
Published: undefined
اپوزیشن جماعتوں نے مغربی بنگال حکومت کے اس قدم کی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دس سالوں میں انگلش میڈیم ہائی مدرسہ کے قیام کے عمل کوالتوا میں رکھا گیا ۔اب جب کہ انتخابات کو محض چند مہینے رہ گئے ہیں تو یہ نتائج شائع ہورہے ہیں ۔سی پی ایم لیڈر ڈاکٹر فواد حلیم نے کہا کہ حکومت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے کہ حکومت کبھی بھی مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کےلئے سنجیدہ نہیں رہی ہے ۔یہ سب بی جے پی کو پولرائزیشن کی سیاست کرنے کا موقع فراہم کیا جارہا ہے ۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined