چنئی: تمل ناڈو کے خشک سالی سے متاثرہ ویلور، رانی پیٹ، تروپتور اور ترووناملائی اضلاع میں زیادہ تر آبی ذخائر میں صرف 55 فیصد پانی بچا ہے۔ اس لیے کسانوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ایسی فصلوں کا رخ کریں جن میں کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ تمل ناڈو کے آبی وسائل کے محکمے کے ذرائع نے آئی اے این ایس کو بتایا، "خطے کے بڑے آبی ذخائر میں بچا ہوا پانی کا 55 فیصد زراعت کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اسے صرف گھریلو کاموں مییں استعمال کیا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
محکمہ موسمیات نے پہلے ہی کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ان اضلاع میں درجہ حرارت 44 ڈگری سیلسیس تک پہنچ جائے گا۔ اس وقت ان اضلاع میں درجہ حرارت 38 سے 42 ڈگری سیلسیس کے درمیان ہے۔ شدید گرمی کی وجہ سے پلار ندی خشک ہو گئی ہے۔ یہ دریا اس خطے میں پانی کے اہم ذرائع میں سے ایک ہے۔
تمل ناڈو کے محکمہ زراعت نے کسانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مکئی، راگی، مونگ پھلی، گندم، دالیں جیسے مونگ اور اُڑد جیسی فصلیں اگائیں۔ ان فصلوں کو کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
Published: undefined
یہ فصلیں کسانوں کو زیادہ منافع بھی دیں گی۔ تمل ناڈو میں کسان روایتی طور پر گنے، دھان اور کیلے کی کاشت کرتے ہیں، جس کے لیے بہت زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
تروپتور میں گنے کے کسان رامسوامی نے آئی اے این ایس کو بتایا، "محکمہ زراعت نے پہلے ہی علاقے میں پانی کی شدید کمی کی وجہ سے گنے اور دھان کی کاشت سے مکئی، گیہوں اور راگی کی کاشت میں منتقل ہونے کو کہا ہے۔ تاہم، ہم نے ابھی تک اس پر فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ہمیں نئی فصلوں میں آنے کے فوائد نہیں بتائے گئے ہیں۔‘‘
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو پانی کی بچت کے لیے ڈرپ اریگیشن ٹیکنالوجی کو اپنانے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined