نوح (میوات) ہریانہ: گزشتہ دنوں الور میں موب لنچنگ میں قتل کئے گئے نوح کے رہائشی رکبر خان کے غم میں میوات ابھی ڈوبا ہوا ہی تھا کہ پولس نے ایک 20 سالہ نوجوان صاحب خان کو گولی مار کر قتل دیا۔ پولس کی ٹیم میوات کے ایک گاؤں میں کسی ملزم کو گرفتار کرنے گئی تھی، اسی دوران بے گناہ صاحب کو پولس نے گولی مار دی ، صاحب خان کی لاش کا پوسٹ مارٹم ہو چکا ہے لیکن اہل خانہ نے ملزم پولس اہلکاروں کو گرفتار کیے جانے تک صاحب خان کی لاش لینے سے انکار کر دیا ہے۔ گزشتہ 6 دنوں سے احتجاجی مظاہرہ کا سلسلہ جاری ہے اور لوگوں کا غصہ اس وقت آسمان پر ہے۔ لوگوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ میوات سے وابستہ ہر پارٹی کا رہنما انصاف کے لئے چلائی جا رہی تحریک میں شانہ بشانہ شامل ہے۔
Published: undefined
کچھ روز قبل اتراکھنڈ کے دہرادون میں ایک موبائل شوروم میں لوٹ ہوئی تھی، اسی معاملہ میں ضلع نوح کے گاؤں پٹاک پور کے رہائشی شبیر کو اتراکھنڈ پولس نے ملزم بنایا تھا۔ 6روز قبل اتراکھنڈ پولس مقامی پولس کے ساتھ شبیر کو گرفتار کرنے گاؤں پٹاک پور پہنچی تھی۔ پولس کا کہنا ہے کہ جس وقت شبیر کو گرفتار کرنے کے لئے پولس ٹیم گاؤں میں پہنچی تو ان کے کام میں راخنہ اندازی کی گئی اور لوگوں نے ملزم کو گرفتار نہیں کر نے دیا۔
لوگوں کا الزام ہے کہ اسی دوران پولس نے جان بوجھ کر صاحب خان نامی بے گناہ نوجوان پر گولی چلا دی۔ صاحب خان کی موقع پر ہی موت واقع ہو گئی۔ شروع میں تو پولس نے یہ اعتراف کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا کہ صاحب پولس کی گولی سے ہلاک ہوا ہے لیکن بعد میں جب دباؤ بڑھا تو نوح پولس کےسربراہ نازنین بھسین نے یہ قبول کر لیا ہے کہ گولی پولس نے ہی چلائی تھی۔
صاحب خان قتل معاملہ میں 15 پولس اہلکاروں کے خلاف نامزد رپورٹ درج کرائی گئی ہے، انصاف کا مطالبہ کر رہے لوگوں سے پولس سربراہ نے کہا تھا کہ 3 روز کا وقت دیجئے تفتیش کے بعد کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اب وہ تین روز کی مدت بھی پوری ہو چکی ہے لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔
اس دوران میوات علاقے میں مہاپنچایت اور میٹنگوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، معزز افراد نے اتوار کے روز بھی میٹنگ کی جس میں یہ طے پایا گیا کہ جلد ہی ایک انصاف کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور اگلا لائحہ عمل اس کے بعد طے کیا جائے گا۔ صاحب خان قتل میں انصاف کے لئے میوات کے باشندگان غیر معینہ دھرنے پر چکے ہیں اور انصاف کے لئے مطالبہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
ضلع انتظامیہ سے لے کر ریاستی اور مرکزی حکومت کے خلاف مظاہرین کا سخت غم و غصہ نظر آ رہا ہے۔ گزشتہ روز قصبہ پونہانہ کے رہائشی معروف سماجی کارکن پنکج کھربندا بھی دھرنے میں پہنچے۔ انہوں نے پولس کے ذریعے صاحب خان کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ وہ تحریک کو ہر طرح سے تعاون دیں گے۔
خطہ میوات کے باشندگان کی جانب سے کئے جارہے مظاہرہ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کے ایک پلیٹ فارم پر نظر آنے سے لوگوں کو انصاف کی کرن سکھائی دی ہے ۔ دیگر صوبوں میں مقیم میواتی طبقہ اور میوات سے ہمدردی رکھنے والے لوگوں کی جانب سے رہنماؤں کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔
میوات میں لوگوں کے احتجاجی مظاہروں کی شدت اور مقتول صاحب خان کی تدفین نہ کئے جانے سے انتظامیہ کی پیشانی پر بل پیدا کر دیئے ہیں۔ دریں اثنا دہلی میں مقیم میو رہنماؤں سے بھی گفت و شنید جاری ہے تاکہ دہلی میں قومی سطح پر معاملے کو اٹھایا جا سکے۔ مظاہرین کے مطابق خاطی پولس اہلکاروں کو سلاخوں کے پیچھے بھیجنے کے لئے پوری قوت سے لڑائی لڑنی ہوگی تاکہ مستقبل میں پولس زیادتی کے دیگر واقعات رونما نہ ہوں۔ مظاہرے میں شامل ہونے کے لئے گروگرام اور دہلی سے بھی وفود پہنچ رہے ہیں۔
جہاں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما دھرنے میں شریک ہو رہے ہیں وہیں میوات سے تعلق رکھنے والے بی جے پی رہنماؤں کا نہ پہنچنا بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ پونہانہ اسمبلی حلقہ انتخاب سے منتخب آزاد امیدوار اور بی جے پی کو حمایت دینے والے ہریانہ وقف بورڈ کے چیئرمین رئیس خان ، حج کمیٹی کے چیئرمین اورنگ زیب اور ضلع پرمکھ عالم عرف منڈل نے تاحال دھرنے میں شرکت نہیں کی ہے۔ انصاف کے حق میں بی جے پی رہنماؤں کے کھڑے نہ ہونے پر کچھ لوگ سخت برہم نظر آرہے ہیں۔
موجودہ وقت میں جبکہ میوات کے لوگ انصاف کے لئے 6 روز سے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور پولس انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی، میوات کے رہنماؤں نے حکومتی رویہ کے خلاف مضبوطی کے ساتھ طویل المدت لڑائی لڑنے کا منصوبہ بنا لیا ہے ۔
غورطلب ہے کہ میوات میں پولس مظالم اور زیادتیاں اور گائے کے نام پر قتل و غارت گری کے قصے پورے ملک کے سامنے ہیں اس معاملے میں گوپال گڑھ سے لےکر صاحب پٹاک پور تک ظلم کی طویل فہرست موجود ہے۔ لوگوں کا یہی کہنا ہے کہ ، بس بہت ہو چکا اب ان زیادتیوں کو قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا اور آخری دم تک ظلم و زیادتی کے خلاف جنگ لڑیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined