مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف شروع ہونے والی کسان تحریک کو آج ایک سال مکمل ہو گیا۔ پنجاب اور ہریانہ سے دہلی کی سرحدوں پر پہنچنے والی اس تحریک نے مودی حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا اور اس ملک کے لوگوں کو یہ دکھا دیا کہ جمہوریت میں حکومت کتنی ہی مضبوط کیوں نہ ہو اگر عوام اٹھ کھڑے ہوں تو کسی بھی فیصلے کو تبدیل کرا سکتے ہیں۔ ایسی ہی ایک تحریک سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) کے خلاف بھی چھیڑی گئی تھی۔ اس تحریک میں ہندوستان کے اقلیتی طبقہ کی ان خواتین نے جان ڈالی تھی جنہیں ملک میں سب سے کمزور سمجھا جاتا ہے۔ سی اے اے تحریک تمام عالم میں مقبول تو ہوئی مگر مودی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کو واپس نہیں لیا۔ لہذا سبھی کے ذہن میں یہ سوال گردش کرتا ہے کہ آخر کسان تحریک میں ایسا کیا تھا جو سی اے اے تحریک میں نہیں تھا؟
Published: 26 Nov 2021, 10:02 AM IST
اس بات سے کون واقف نہیں ہے کہ حکومتوں کے فیصلے وقت، حالات اور سیاسی نفع نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے لئے جاتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو ہماچل پردیش سمیت کئی ریاستوں میں کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اسے لگا کہ اگر کسان تحریک لگاتار جاری رہی تو اس کا خمیازہ اسے اتر پردیش میں بھگتنا پڑ سکتا اور اس نے زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ لے لیا۔ لیکن بات صرف اتنی ہی نہیں ہے، ہمیں دونوں تحریکوں کے فرق کو بھی سمجھنا ہوگا۔ کسان تحریک کی باگڈور سنیوکت کسان مورچہ نے سنبھال رکھی تھی اور دوسری متعدد تنظیمیں اس میں تعاون کر رہی تھیں۔ اس تحریک کا مغربی اتر پردیش میں اتنا اثر نظر نہیں آ رہا تھا جتنا پنجاب اور ہریانہ میں، اس کے باوجود مظفرنگر سے تعلق رکھنے والے بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت غازی پار بارڈر پر ڈٹے رہے، یہاں تک کہ تحریک کا چہرہ بھی بن گئے لیکن اس سے سنیوکت کسان مورچہ کے ذمہ داروں کو کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔
Published: 26 Nov 2021, 10:02 AM IST
شاہین باغ اور ملک کے مختلف علاقوں میں چلائی گئی سی اے اے تحریک میں شامل مظاہرین کو جس طرح کئی طرح کے الزامات کا سامنا رہا اسی طرح سے کسان تحریک میں شامل مظاہرین پر بھی حملے کئے گئے۔ سی اے اے تحریک کو مسلمانوں کی تحریک ثابت کرنے کی کوشش کی گئی اور انہیں دہشت گرد اور پاکستانی قرار دیا گیا۔ تو کسان تحریک میں شامل لوگوں کو بھی خالصتانی اور دہشت گرد قرار دیا گیا۔ لیکن کسان لیڈران نے ہر الزام کا روزانہ کی بنیاد پر جواب دیا اور ان کے خلاف کی گئی ہر سازش کو ناکام بناتے رہے۔ سی اے اے تحریک میں شامل لوگوں پر مقدمات ہوئے، وہ جیل بھی گئے اور کچھ کو تو آج تک ضمانت نہیں مل سکی۔ اسی طرح یومِ جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے نکالے گئے ٹریکٹر مارچ میں شامل مظاہرین پر بھی مقدمے ہوئے گرفتاریاں بھی ہوئیں لیکن گرفتار ہونے کے بعد انہیں ضمانت بھی ملی اور حکومت پنجاب نے تو معاوضہ تک فراہم کرنے کا اعلان کر دیا۔ سی اے اے مظاہرین کی اس طرح کی کھلی حمایت کسی ریاست میں نظر نہیں آئی۔
Published: 26 Nov 2021, 10:02 AM IST
سی اے اے تحریک کو کورونا کی وبا کے سبب حکومت نے ختم کرا دیا تھا لیکن کسان تحریک کے وقت بھی تو ملک بھر میں کورونا پھیل رہا تھا۔ حالانکہ کسان تنظیموں نے حکومت کو اس معاملہ میں بھی زیادہ موقع نہیں دیا اور جب ضرورت پڑی ٹیکہ کاری بھی کرائی اور جائے احتجاج پر ماسک اور سینی ٹائزر کا انتظام بھی کیا۔
تین زرعی قوانین کو واپس لینے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کے بعد ایک مرتبہ پھر شہریت ترمیمی قانون پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق آسام میں سی اے اے کے خلاف کئی گروپ پھر سے متحرک ہو رہے ہیں اور 12 دسمبر کو مظاہرہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ ادھر، مسلم علماء اور تنظیموں کی جانب سے بھی اسی طرح کے اشارے دئے جا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ زرعی قوانین کی طرز پر سی اے اے بھی واپس لیا جانا چاہئے۔
Published: 26 Nov 2021, 10:02 AM IST
آل آسام اسٹوڈنٹ یونین کے مشیر سموجل کے بھٹاچاریہ نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ احتجاجی مظاہروں کے تعلق سے کسانوں کی ثابت قدمی ان کے لئے ایک سبق ہے جو سی اے اے مخالف تحریک چلا رہے ہیں، جوکہ کورونا وبا کے سبب رک گئی تھی۔ ’کرشک مکتی سنگرام سمیتی‘ کے لیڈر اکھل گگوئی نے شمالی ہندوستان کے کسانوں کی تعریف کرتے ہوئے اپیل کی کہ ایک بار پھر یکجا ہو کر سی اے اے کے خلاف تحریک دوبارہ شروع کرنی چاہئے۔ اسی طرح کا مطالبہ جمعیۃ علما ہند اور امروہہ سے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے بھی کیا ہے۔ تاہم ان مطالبات پر بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ پھر سے ’فرقہ پرستی کی سیاست‘ شروع ہو چکی ہے۔
Published: 26 Nov 2021, 10:02 AM IST
ماہرین کا کہنا ہے کہ کسان تحریک سے سبق لیتے ہوئے دوسری تحریکوں کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ حکومت صرف انتخابی نفع نقصان ہی سمجھتی ہے، وہ تحریکوں کی زبان نہیں سمجھتی!
ادھر، مودی حکومت کے تینوں قوانین کو واپس لینے پر اسد الدین اویسی نے وزیر اعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا، ’’یہ کسان تحریک اور کسانوں کی کامیابی ہے۔ وہ دن بھی دور نہیں جب مودی حکومت شہریت ترمیمی قانون کو بھی واپس لینے پر مجبور ہوگی۔‘‘
Published: 26 Nov 2021, 10:02 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Nov 2021, 10:02 AM IST