پی ایم نریندر مودی جب 2014 میں لوک سبھا انتخاب کے لیے تشہیر کر رہے تھے تو ’گجرات ماڈل‘ کی خوب تعریف کی تھی اور اس ریاست کو رول ماڈل قرار دیتے ہوئے پورے ملک کو اسی طرز پر آگے بڑھانے کی بات کہی تھی۔ لیکن دھیرے دھیرے ’رول ماڈل گجرات‘ کی قلعی کھلتی جا رہی ہے۔ ایسا ہی کچھ گزشتہ دن اسمبلی میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب پر ہوا۔ بتایا گیا کہ گجرات پولس میں 2018 اور 2019 میں عصمت دری کے 2700 سے زیادہ معاملے درج کیے گئے ہیں۔ اس اعداد و شمار کے مطابق ہر دن عصمت دری کے کم از کم تین معاملے پیش آئے۔ یہ جانکاری ریاستی حکومت نے اسمبلی میں دی ہے۔
Published: undefined
کانگریس رکن اسمبلی کے ذریعہ اسمبلی میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں داخلی امور کے ریاستی وزیر پردیپ سنگھ جڈیجہ نے ایوان کو بتایا کہ 19-2018 کے دوران پولس نے ریاست میں عصمت دری اور اجتماعی عصمت دری کے 2723 معاملے درج کیے۔
Published: undefined
پیش کردہ تفصیلات کے مطابق دو سالوں میں سب سے زیادہ 540 معاملے احمد آباد میں درج کیے گئے۔ سورت اس معاملے میں دوسرے مقام پر ہے جہاں 452 معاملے درج کیے گئے اور اس کے بعد عصمت دری کے 158 معاملوں کے ساتھ راجکوٹ تیسرے مقام پر ہے۔ بناس کانٹھا ضلع میں عصمت دری کے کل 150 معاملے درج کیے گئے۔ عصمت دری کے سب سے کم معاملے قبائلی ڈانگ ضلع میں سامنے آئے جہاں گزشتہ دو سالوں میں صرف 9 معاملے درج کیے گئے۔
Published: undefined
دریا پور سے کانگریس رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ نے اس تعلق سے کہا کہ ’’ایک ایسی ریاست مین عصمت دری کے معاملے بڑھ رہے ہیں جہاں کی حکومت ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ کا نعرہ دینے کے لیے جانی جاتی ہے۔ میں گزارش کرتا ہوں کہ متاثرین کو وزیر اعلیٰ راحت فنڈ سے کچھ مالی مدد دی جائے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined