آنجہانی وزیر اعظم راجیو گاندھی قتل معاملہ کے 6 قصورواروں میں سے ایک نلنی شریہرن کو ہفتہ کی شام ویلور جیل سے رِہا کر دیا گیا۔ اس سے قبل آج صبح پیرول کی شرطوں کے تحت اپنی موجودگی درج کرانے کے لیے نلنی کو ایک مقامی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ایک دن قبل یعنی 11 نومبر کو ہی سپریم کورٹ نے اس معاملے میں جیل کی سزا کاٹ رہے 6 سزا یافتگان کو 31 سال تک جیل میں رہنے کے بعد رِہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس سے پہلے اسی سال مئی میں سپریم کورٹ نے مزید ایک قصوروار اے جی پیراریولن کو آرٹیکل 142 کا حوالہ دیتے ہوئے رِہا کیا تھا۔
Published: undefined
جمعہ کے روز راجیو گاندھی قتل معاملہ کے قصوروار کی رہائی کا فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس بی وی ناگرتنا کی بنچ نے کہا تھا کہ جس اصول کے تحت اے جی پیراریولن کو رِہائی دی گئی تھی، وہ اس معاملے میں قصوروار پائے گئے دیگر پر بھی نافذ ہوتا ہے۔ یہ سبھی ملزمین تقریباً 31 سال سے جیل میں بند تھے۔
Published: undefined
پیراریولن کے معاملے میں جسٹس ایل ناگیشور راؤ کی صدارت والی بنچ نے آرٹیکل 142 کے تحت اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کیا تھا۔ پیراریولن کو رِہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ’’ریاستی کابینہ نے صلاح و مشورہ کی بنیاد پر رِہائی کا فیصلہ کیا تھا۔ آرٹیکل 142 کا استعمال کرتے ہوئے قصوروار کو رِہا کیا جانا مناسب ہوگا۔‘‘ اس سے قبل 10 مئی کو سماعت کرتے ہوئے بھی عدالت نے گورنر کی طرف سے رحم کی عرضی پر عمل نہ کرنے پر تبصرہ کیا تھا۔ کہا تھا کہ ’’پہلی نظر میں گورنر کا یہ فیصلہ غلط اور آئین کے خلاف ہے، کیونکہ وہ ریاستی کابینہ کی سفارش سے بندھے ہیں۔ ان کا فیصلہ آئین کے وفاقی ڈھانچہ پر حملہ کرتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز