وَن نیشن، وَن الیکشن (ایک ملک، ایک انتخاب) کی راہ ہموار کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی آج پہلی میٹنگ 12 جن پتھ روڈ پر منعقد ہوئی۔ یہ میٹنگ سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی صدارت میں ہوئی اور اس دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ ساتھ مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال و دیگر کمیٹی اراکین بھی موجود رہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک ملک، ایک انتخاب کے امکانات کو تلاش کرنے کے لیے آج ہوئی پہلی میٹنگ میں کچھ اہم نکات پر تبادلہ خیال ہوا اور جلد ہی دوسری میٹنگ بھی طلب کی جائے گی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ 2 ستمبر کو رام ناتھ کووند کی صدارت میں آٹھ رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ اس کمیٹی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے سابق لیڈر غلام نبی آزاد، مالیاتی کمیشن کے سابق صدر این کے سنگھ، لوک سبھا کے سابق جنرل سکریٹری سبھاش سی کشیپ، سینئر وکیل ہریش سالوے اور سابق چیف وجلنس کمشنر سنجے کوٹھاری شامل ہیں۔ کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو بھی اس کمیٹی میں شامل کیا گیا تھا لیکن انھوں نے اس دعوت کو نامنظور کرتے ہوئے کمیٹی سے خود کو کنارہ کر لیا ہے۔
Published: undefined
دراصل مرکزی حکومت نے لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں، نگر پالیکاؤں اور پنچایتوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے سے متعلق غور کرنے اور جلد از جلد سفارشات دینے کے لیے ہفتہ کے روز 8 رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ وزارت قانون کے اعلیٰ افسران نے گزشتہ اتوار کو رام ناتھ کووند سے ملاقات بھی کی تھی اور یہ جاننا چاہا تھا کہ وہ کمیٹی کے ساتھ ایجنڈے پر کس طرح سے آگے بڑھیں گے۔
Published: undefined
بہرحال، کمیٹی کے چیئرمین رام ناتھ کووند ہیں اور آج دوپہر کے بعد سے ہی کمیٹی کے اراکین میٹنگ کے لیے ان کی رہائش پر جمع ہونے شروع ہو گئے تھے۔ جب کمیٹی کے سبھی اراکین پہنچ گئے تو میٹنگ شروع ہوئی، لیکن فی الحال اس میٹنگ میں ہوئی بات چیت سے متعلق کوئی جانکاری نہ ہی مرکزی حکومت کے ذریعہ دی گئی ہے، اور نہ ہی کمیٹی کے اراکین نے ہی کچھ بتایا ہے۔ یہ کمیٹی آئین، عوامی نمائندہ ایکٹ اور دیگر قوانین و ضوابط کا جائزہ لے گی تاکہ وَن نیشن، وَن الیکشن میں موجود دشواریوں کو دور کیا جا سکے۔ یہ کمیٹی قوانین میں اہم ترامیم کی سفارش بھی کرے گی کیونکہ وَن نیشن، وَن الیکشن کا مقصد حاصل کرنے کے لیے یہ ضروری ہے۔ کمیٹی اس بات کا بھی پتہ لگائے گی کہ کیا آئین میں ترمیم کے لیے ریاستوں کی حمایت کی ضرورت ہوگی؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز