کیرالہ کے سبریمالہ مندر میں 2 جنوری کی علی الصبح دو ممنوعہ خواتین کے داخلہ نے پہلے ہی علاقے کا ماحول انتہائی کشیدہ کر رکھا ہے اور اب خبریں آ رہی ہیں کہ جمعرات کی دیر رات ایک دیگر ممنوعہ خاتون مندر میں داخل ہوئی اور پوجا کے بعد پولس سیکورٹی میں بحفاظت واپس آ گئی۔ ذرائع کے مطابق 3 جنوری کی رات پتھی نٹم پڑی کے راستے سری لنکا سے تعلق رکھنے والی 46 سالہ خاتون ششی کلا نے مندر کے لیے رخت سفر باندھا تھا اور تقریباً 9.30 بجے وہ بھگوان ایپّا کا دَرشن کرنے پہنچ گئیں۔ رات تقریباً 11 بجے تک وہ پمپا آدھار کیمپ واپس آ گئیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق کیرالہ پولس نے ششی کلا کے مندر میں داخل ہو کر بھگوان ایپّا کی پوجا کرنے کی تصدیق کی ہے۔
خبروں کے مطابق سبریمالہ مندر میں داخل ہونے والی سری لنکائی خاتون ششی کلا اور اس کے رشتہ داروں نے مندر جانے سے متعلق پولس کو پہلے ہی اطلاع دے دی تھی۔ خاتون کے پاس سری لنکا کا پاسپورٹ ہے اور مندر میں داخل ہونے سے قبل اس نے اپنی عمر کے بارے میں دستاویز بھی جمع کرا دیا تھا۔ پولس ذرائع کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ پر خاتون کی پیدائش کا سال 1972 لکھا ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ 50 سال سے کم عمر کی ہے۔ جب ششی کلا مندر میں داخل ہو رہی تھیں تو ان کے ساتھ سیکورٹی کے لیے خاتون کانسٹیبل بھی موجود تھیں۔ کانسٹیبل سادی وردی میں تھیں اور پوجا کے بعد انھوں نے ششی کلا کو بحفاظت باہر چھوڑا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ گزشتہ سال ستمبر میں 10 سال سے 50 سال عمر والی خواتین کو مندر میں داخل ہونے کی اجازت دیے جانے کے بعد سے جو ہنگامہ برپا ہوا وہ آج بھی جاری ہے۔ عدالت کے فیصلہ کے بعد پہلی بار 2 جنوری کی صبح 2 خواتین نے مندر میں داخل ہو کر 1500 سال پرانی روایت کو توڑ دیا تھا اور پھر جب یہ خبر علاقے میں پھیلی تو بی جے پی، آر ایس ایس اور دیگر کئی تنظیموں نے اس کے خلاف پرتشدد مظاہرہ کیا۔ 3 تاریخ کو کئی تنظیموں نے کیرالہ بند کا اعلان بھی کیا تھا اور اس دوران سینکڑوں گاڑیاں نذر آتش ہوئیں، پولس اہلکاروں پر حملہ ہوا، میڈیا سے منسلک مرد و خواتین کو بھی نشانہ بنایا گیا اور نظام قانون کو تہس نہس کرنے کی کوشش کی گئی۔
واضح رہے کہ 2 جنوری کو دو خواتین کے مندر میں داخل ہونے کے بعد سبریمالہ مندر کے پجاری نے باضابطہ ’شُدھی کرن‘ کا اعلان کیا تھا اور اس کے لیے مندر کا دروازہ بھی بند کر دیا تھا۔ شُدھی کرن کے بعد ہی مندر کا دروازہ کھولا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined