چنڈی گڑھ : پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے بدھ یعنی 28 مارچ کو جنید خان کو پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے ایک اہم ملزم رامیشور داس کی درخواست ضمانت منظور کر لی ۔ اب قتل کا محض ایک ہی ملزم سلاخوں کے پیچھے رہ گیا ہے۔ جنید قتل کے سلسلہ میں 6 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے 4 کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔
رمیشور داس (52 سال) دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی ) میں ہیلھ انسپکٹر کے عہدے پر فائز ہے اور الزام ہے کہ اس نے جنید خان کے خلاف فرقہ وارانہ فقرے کسےتھے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق داس نے ہائی کورٹ سے کہا کہ اس کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں تھا اور اس کا 16 سالہ جنید سے صرف سیٹ کو لے کر جھگڑا ہوا تھا۔
معاملہ میں 6 افراد نریش کمار، رمیش کمار، رامیشور داس، پردیپ کمار، چندر پرکاش اور گورو شرما کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے 4 کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ اب رامیشور داس نامی ملزم کو ضمانت ملنے کے بعد محض ایک ہی ملزم جیل میں رہ گیا ہے۔
ہائی کورٹ کی طرف سے رامیشور داس کی عرضی ضمانت نامنظور ہونے اور ٹرائل کورٹ کو فرد جرم عائد کرنے کی ہدایت دینے کے 5 مہینے بعد اب جسٹس اے بی چودھری نے درخواست ضمانت منظور کر لی۔ گزشتہ برس اکتوبر میں درخواست ضمانت نامنظور کرتے وقت یہ ہدایت دی گئی تھی کہ 5 ماہ کے بعد دوبارہ درخواست پیش کی جا سکتی ہے۔
جنید خان کے اہل خانہ نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے اس معاملہ کی تفتیش سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ جس کے بعد فرید آباد کی عدالت میں چل رہی سماعت پر حکم امتناعی جاری کر دیا گیا ہے۔جنید کے والد نے سی بی آئی جانچ کے مطالبہ کو لے کر دی گئی درخواست میں یہ الزام لگایا ہے کہ ہریانہ پولس نے منصوبہ بند طریقہ سے یہ کوشش کی ہے کہ ملزمین کو آسانی سے ضمانت مل جائے۔
واضح رہے جس وقت جنید کا قتل ہوا تھا اس وقت اس معاملے کا کلیدی ملزم ایم سی ڈی میں ہیلتھ انسپکٹر کے طور پر کام کرنے والا رامیشور داس اپنے ساتھی نریش کمار کے ساتھ ٹرین میں سفر کر رہا تھا ۔ جس کوچ میں جنید سفر کر رہا تھا اس میں یہ دونوں موجود تھے اور ان کا مقتول سے جھگڑا ہوا تھا۔ داس کے وکیل نے ضمانت کی درخواست میں کہاہے کہ ٹرائل کورٹ نے داس کے خلاف چارج شیٹ عائد کرتے وقت غلطی کی ہے اور داس کا جھگڑا صرف سیٹ کو لے کر ہوا تھا۔ داس گزشتہ سال جون سے جیل میں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined