قومی خبریں

کسان تحریک کا ایک ماہ مکمل: کسانوں کا آج ’یوم پھٹکار‘ منانے کا فیصلہ

نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کا ایک ماہ مکمل ہونے کے موقع پر مظاہرین نے 26 دسمبر کو دھتکار دیوس یعنی یومِ پھٹکار کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے

کسان تحریک / تصویر یو این آئی
کسان تحریک / تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کا ایک ماہ مکمل ہونے کے موقع پر مظاہرین نے 26 دسمبر کو دھتکار دیوس یعنی یومِ پھٹکار کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتیہ کسان جدوجہد تال میل کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) نے اس کے علاوہ امبانی و اڈانی کی سروسیز اور مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کارپوریٹ کے خلاف یوم احتجاج بھی منانے کی اپیل کی ہے۔

Published: 26 Dec 2020, 11:14 AM IST

’یوم پھٹکار‘ حکومت کی بے حسی اور کسانوں کے گزشتہ سات ماہ کے احتجاج اور سردی میں دہلی کے ایک مہینے کے دھرنے کے باوجود مطالبات نہ ماننے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ تنظیم نے الزام لگایا ہے کہ حکومت کسانوں کے ’تین زرعی قوانین‘ اور ’بجلی بل 2020‘ کو منسوخ کرنے کے مطالبے کو حل نہیں کرنا چاہتی۔

Published: 26 Dec 2020, 11:14 AM IST

آئی کے ایس سی سی ورکنگ گروپ نے کہا کہ حکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ کھلے دل اور ہمدردی کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔ اس کا دماغ مکمل طور پر بند ہے اور وہ قوانین میں کچھ اصلاحات پر قائم ہے۔ وہ ملک کے عوام کو دھوکہ اور کسانوں کی تحریک کو بدنام کرنا چاہتی ہے۔ اس کا منصوبہ ہے کہ یہ ظاہر کرکے کہ کسان مذاکرات کے لئے نہیں آرہے ہیں، وہ کسانوں کے حوصلہ کو توڑ دے، یہ تحریک ناکام ہوجائے گی۔ ورکنگ گروپ کا کہنا ہے کہ کسان قائدین نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔ انہیں کوئی جلدی نہیں ہے اور وہ قانون واپس کروا کر ہی اپنے گھروں کو واپس جائیں گے۔

Published: 26 Dec 2020, 11:14 AM IST

24 دسمبر کو حکومتی خط میں 3 دسمبر کی بات چیت میں نشان زد ایشوز کا بار بار حوالہ دیا گیا ہے، جن کے بارے میں حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے ایشوز کو حل کر دیا ہے اور وہ ’دوسرے ایشوز‘ کی مانگ کر رہے ہیں جن پر کسان گفت و شنید کرنا چاہتے ہیں۔

اے آئی کے ایس سی سی نے کہا ہے کہ کسان یونینوں کے جواب میں، انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ حکومت نے ہی قوانین کے شقوں پر اعتراضات کا مطالبہ اٹھایا تھا۔ انہیں نشان زد کرنے کے ساتھ ہی کسان رہنماؤں نے واضح طور پر کہا تھا کہ ان قوانین کے تحت یہ شقیں کسانوں کی اراضی اور مارکیٹ کی سیکورٹی پر حملہ کرتی ہیں اور کارپوریٹ اور غیر ملکی کمپنیوں کے ذریعہ کاشتکاری کے بازار میں داخلے کی ہمنوائی کرتی ہیں۔ انھیں یہ اسٹریٹجک، نقطہ نظر، مقصد اور آئینی بنیاد پرقبول نہیں ہے ، لیکن حکومت نے جان بوجھ کر اسے نظرانداز کیا۔

Published: 26 Dec 2020, 11:14 AM IST

یہ بات واضح ہے کہ حکومت گزشتہ سات ماہ سے جاری جدوجہد کے مسئلے کو حل کرنے پر راضی نہیں ہوئی ہے، جس میں دو لاکھ سے زائد کسان گزشتہ 30 دنوں سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ دھرنا و مظاہرہ کی چہار جانب سے طاقت بڑھ رہی ہے اور کسان کئی مہینوں کی تیاری کے بعد یہاں آئے ہیں۔ اس احتجاج و مظاہرہ میں قرب و جوار کے علاقوں اور دور دراز کی ریاستوں سے کسانوں کی شرکت بڑھ رہی ہے۔ آج مہاراشٹر سے 1000 کسانوں کا ایک جتھا شاہجہاپور پہنچا ہے، جبکہ اتراکھنڈ کے 1000 سے زیادہ کسان غازی پور کی طرف روانہ ہوچکے ہیں۔ دو سو سے زیادہ اضلاع میں باقاعدہ احتجاج اور مستقل دھرنے و مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

Published: 26 Dec 2020, 11:14 AM IST

اے آئی کے ایس سی سی نے حکومت کی ہٹ دھرمی والے رویے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت کسانوں کے مستقبل، ان کی بقاء اور سردی کی وجہ سے ان کی دکھوں اور پریشانیوں سے بھی بے نیاز ہے۔ اے آئی کے ایس سی سی نے ہریانہ، اتر پردیش، مدھیہ پردیش کی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے استحصال اور ظلم و زیادتی کی شدید مذمت کی ہے۔ ہریانہ کے 13 کسانوں کے ذریعہ وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کی مخالفت کرنے پر ان تیرہ کسانوں کیخلاف دفعہ 307 کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، جو حقیقی احتجاج و مخالفت کو دبانے کے لئے کیا گیا ہے جس سے احتجاج میں اضافہ ہوگا۔

Published: 26 Dec 2020, 11:14 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 26 Dec 2020, 11:14 AM IST