مالیگاؤں واقع ’شہید اسمارک‘ یکم جولائی کو ایک ایسے احتجاجی مظاہرے کا گواہ بنا جس میں کم از کم ایک لاکھ مسلمان ’موب لنچنگ‘ کے خلاف جمع ہوئے۔ اس جم غفیر نے تاریخی مظاہرے کے دوران موب لنچنگ کے خلاف قانون بنانے کا مطالبہ کیا اور ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیے جانے کی گزارش حکومت سے کی۔
Published: 02 Jul 2019, 12:10 PM IST
جمعیۃ علماء سے منسلک افراد اور کچھ مقامی این جی او کی کوششوں سے منعقد اس ریلی کے دوران لوگوں نے اپنی بات سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ہم بدلا نہیں چاہتے اور ہم تشدد میں یقین بھی نہیں رکھتے۔ ہم قانون کی حکمرانی میں یقین رکھتے ہیں۔‘‘ ریلی میں تبریز انصاری کی موب لنچنگ کو ’آخری ٹریگر‘ قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ حالات بہت خراب ہو چکے ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ضروری قدم اٹھائے۔
Published: 02 Jul 2019, 12:10 PM IST
اس ریلی میں لوگ شہید اسمارک پر جانے سے پہلے مالیگاؤں قلعہ میں جمع ہوئے اور وہاں پر جذباتی تقریریں بھی ہوئیں۔ تقریروں میں پولس انتظامیہ اور ریاستی و مرکزی حکومت سے گزارش کی گئی کہ وہ آئین کو مٹی میں نہ ملنے دیں اور شر پسند عناصر پر کنٹرول کریں۔
Published: 02 Jul 2019, 12:10 PM IST
میڈیا ذرائع کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری مولانا محفوظ رحمانی نے موب لنچنگ کے تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس ایشو (موب لنچنگ) نے ہمارے دل کو چھیڑا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کا کوئی اختتامیہ نہیں ہے۔ چیزیں برداشت سے باہر ہو رہی ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مسلمان دوسرے طبقات کی طرح نہیں سوچتے، اور اگر کسی دوسرے طبقے کو نشانہ بنایا گیا ہوتا تو وہ اب تک جواب دے چکے ہوتے۔‘‘
Published: 02 Jul 2019, 12:10 PM IST
اس موقع پر مہاراشٹر انتظامیہ کو ایک خط لکھ کر خراب ہو رہے حالات کو قابو میں کرنے اور فرقہ واریت کے زہر کو ختم کرنے کی اپیل کی۔ مظاہرین نے صدر جمہوریہ کے نام بھی ایک خط لکھا جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ ریاستی حکومتوں اور مرکزی حکومت کے ماتحت ریاستوں کو لنچنگ کے بارے میں لکھیں اور سبھی ریاستوں کے سربراہان کو ان کی آئینی ذمہ داریوں کی یاد دلائیں۔ خط میں ہر متاثرہ فیملی کو 50 لاکھ روپے بطور معاوضہ دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
Published: 02 Jul 2019, 12:10 PM IST
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کی بھیڑ نے زبردست پٹائی کر دی تھی جس سے وہ بیہوشی کی حالت میں چلے گئے تھے اور پھر علاج کے دوران ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔ تبریز کی بیوی نے اس سلسلے میں بتایا تھا کہ 17 جون کی رات اس کا شوہر تبریز انصاری جمشید پور سے گاؤں لوٹ رہا تھا جب دھتکیڈیہہ گاؤں میں کچھ لوگوں نے انھیں گھیر لیا اور پٹائی شروع کر دی۔ چوری کے الزام میں رات بھر تبریز کو بجلی کے پول سے باندھ کر رکھا گیا اور اس کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی۔ اس دوران اسے ’جے شری رام‘ اور ’جے ہنومان‘ کے نعرہ لگانے کے لیے بھی کہا گیا۔ نعرہ لگانے کے باوجود بھیڑ انھیں پیٹتی رہی۔ صبح نیم مردہ حالت میں تبریز کو پولس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ بعد میں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی تھی۔
Published: 02 Jul 2019, 12:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Jul 2019, 12:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز