سابق سی اے جی (کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل) ونود رائے نے 2 جی اسپیکٹرم ایلوکیشن معاملے میں اپنے دعوے سے پیچھے ہٹتے ہوئے کانگریس لیڈر سنجے نروپم سے بلاشرط معافی مانگ چکے ہیں۔ اب اس معاملے میں کانگریس نے ونود رائے کے خلاف شدید رخ اختیار کر لیا ہے۔ کانگریس نے جمعہ کے روز کہا کہ ’’ونود رائے کو یو پی اے حکومت کے ذریعہ 2جی اور کوئلہ بلاک ایلوکیشن کو لے کر اپنی سبھی فرضی رپورٹ کے لیے پورے ملک سے بھی معافی مانگنی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’یو پی اے حکومت کی شبیہ کو خراب کرنے اور ایک مضبوط معیشت کو پٹری سے اتارنے کی سازش میں ونود رائے ایک اہم کٹھ پتلی تھے۔ ایسے میں انھیں ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس سازش میں اروند کیجریوال، کرن بیدی، بابا رام دیو، وی کے سنگھ اور کچھ دیگر لوگ بھی شامل تھے۔ ان لوگوں کو بھی معافی مانگنی چاہیے۔‘‘ پارٹی ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’منموہن سنگھ کی قیادت والی حکومت کو بدنام کرنے کے لیے تیار کی گئی مجرمانہ سازش سے اب دھیرے دھیرے پردہ اٹھ رہا ہے۔
Published: undefined
صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے پون کھیڑا نے دعویٰ کیا کہ ’’اس سازش میں ونود رائے تنہا سازشی نہیں تھے۔ اس میں اور بھی کئی لوگ تھے جو آج کئی الگ الگ عہدوں پر بنے ہوئے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’ونود رائے اب پورے ملک سے معافی مانگیں۔ اگر ان کے اندر ذرا سا بھی ایمان بچا ہے تو اپنی محنتانہ سرکاری خزانے میں واپس کر دیں۔ باقی کٹھ پتلیوں سے بھی کہنا ہے کہ وہ بھی اس ملک سے معافی مانگیں۔ ان کے آقا کو جواب دینے کے لیے عوام تیار ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ جمعرات کو ہی یہ خبر سامنے آئی تھی کہ سابق سی اے جی ونود رائے نے کانگریس لیڈر سنجے نروپم سے بلاشرط معافی مانگ لی ہے۔ ونود رائے نے کئی مواقع پر کہا تھا کہ نروپم ان اراکین پارلیمنٹ میں سے ایک تھے جنھوں نے 2جی اسپیکٹرم ایلوکیشن پر سی اے جی کی رپورٹ میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا نام نہ شامل کرنے کے لیے ان پر دباؤ بنایا تھا۔ اس بات کا تذکرہ ونود رائے نے اپنی کتاب میں بھی کیا تھا۔ سنجے نروپم نے 2014 میں ونود رائے کے خلاف ہتک عزتی کا دعویٰ کیا تھا۔ اس پر ونود رائے نے پٹیالہ ہاؤس میں میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں معافی مانگ لی ہے۔ ان کی معافی کو نروپم نے قبول بھی کر لیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز