نئی دہلی: وقف (ترمیمی) بل 2024 پر تفصیل سے غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا دوسرا اجلاس آج جمعہ (30 اگست 2024) کو پارلیمنٹ ہاؤس انیکسی میں منعقد ہونے جا رہا ہے۔
جے پی سی نے کئی مسلم تنظیموں کو بل پر اپنے اپنے خیالات پیش کرنے کے لیے مدعو کیا ہے۔ آل انڈیا سنی جمعیت علماء ممبئی، انڈین مسلمز فار سول رائٹز، نئی دہلی؛ اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ اور راجستھان مسلم وقف بورڈ کے نمائندے جمعہ کو جے پی سی کی میٹنگ میں بل کے حوالے سے اپنے اپنے خیالات پیش کریں گے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ اس سے پہلے جے پی سی کا پہلا اجلاس گزشتہ ہفتے 22 اگست کو منعقد ہوا تھا، جو کافی ہنگامہ خیز تھا۔ پہلے اجلاس کے دوران اقلیتی امور کی وزارت کے نمائندوں کی جانب سے وقف (ترمیمی) بل 2024 اور اس بل میں پیش کی جانے والی مجوزہ ترامیم کے بارے میں معلومات دی گئی تھیں، لیکن اپوزیشن جماعتیں اس سے مطمئن نظر نہیں آئیں۔ سابقہ اجلاس کے دوران بل کے مقصد اور اس کی شقوں کو لے کر بی جے پی اور اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔ اپوزیشن جماعتوں کے رویے کو دیکھتے ہوئے جمعہ کا اجلاس بھی ہنگامہ خیز ہونے کی توقع ہے۔
Published: undefined
وقف (ترمیمی) بل 2024 پر بحث کے لیے دونوں ایوانوں کے اس مشترکہ پینل میں مختلف سیاسی جماعتوں کے 31 ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں۔ ان میں لوک سبھا کے 21 اور راجیہ سبھا کے 10 ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں۔
کمیٹی میں شامل لوک سبھا کے ارکان پارلیمنٹ جگدمبیکا پال، نشی کانت دوبے، تیجسوی سوریا، اپراجیتا سارنگی، سنجے جیسوال، دلیپ سائکیا، ابھیجیت گنگوپادھیائے، ڈی ارونا، گورو گگوئی، عمران مسعود، محمد جاوید، مولانا محب اللہ، کلیان بنرجی، اے راجا، لاو سری کرشنا دیورایالو، دلیشور کامیت، اروند ساونت، ایم سریش گوپی ناتھ، نریش گنپت مہاسکے، ارون بھارتی اور اسد الدین اویسی ہیں۔
Published: undefined
جبکہ راجیہ سبھا سے برج لال، میدھا وشرام کلکرنی، غلام علی، رادھا موہن داس اگروال، سید نصیر حسین، محمد ندیم الحق، وی وجے سائی ریڈی، ایم محمد عبداللہ، سنجے سنگھ اور ڈی ویریندر ہیگڑے کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔
بی جے پی ایم پی جگدمبیکا پال جے پی سی کے چیئرمین ہیں۔ بل پر غور کرنے کے بعد جے پی سی کو پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخری دن اپنی رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined