وزیر اعظم نریندر مودی کے یومِ پیدائش کو دیکھتے ہوئے بی جے پی حکمراں ریاستوں میں پارٹی کے سرکردہ لیڈران جشن منا رہے ہیں، حالانکہ اپوزیشن پارٹیاں مودی حکومت کی ناکامیوں کو ظاہر کرنے پر آمادہ ہیں۔ اس درمیان کچھ ریاستوں میں نوجوان طبقہ پی ایم مودی کے یومِ پیدائش کو ’قومی یومِ بے روزگار‘ کے طور پر منا رہا ہے۔ کانگریس نے اس تعلق سے پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے اور روزگار سے جڑے 6 تلخ سوالات ان کے سامنے رکھے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے آج صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے پہلے تو پی ایم مودی نیک خواہشات پیش کیں اور ان کی صحت مندی و طویل عمری کے لیے دعا کی، پھر طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’ہندوستان میں عظیم وزرائے اعظم کے یومِ پیدائش کو علامتی طور پر منایا جاتا رہا ہے۔ بچوں کے پسندیدہ چاچا نہرو جی کے یومِ پیدائش کو ’یومِ اطفال‘، اندرا گاندھی جی کے یومِ پیدائش کو ’قومی یومِ اتحاد‘، راجیو جی کے یومِ پیدائش کو ’یومِ خیر سگالی‘، اور اٹل جی کے یومِ پیدائش کو ’یومِ سُشاسن‘ کی شکل میں منایا جاتا ہے۔ آج کا دن بھی بے حد خاص ہے، اور آج مودی جی کی حصولیابیوں کا بھی خوب تذکرہ ہو رہا ہے۔ ملک کے نوجوانوں کے لیے مودی جی نے اتنا کچھ کیا ہے کہ وہ آج کا دن ’قومی یومِ بے روزگار‘ کے طور پر منا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
کہاں ہیں وہ سالانہ 2 کروڑ روزگار؟
آخر کیوں 60 لاکھ سرکاری عہدے مرکزی اور ریاستی حکومتوں میں خالی پڑے ہیں؟
سب سے زیادہ روزگار پیدا کرنے والی چھٹی و میڈیم صنعتوں کے لیے کوئی پالیسی کیوں نہیں؟
آخر لاکھ اکسانے اور پھٹکارنے کے باوجود پرائیویٹ سیکٹر سرمایہ کاری کیوں نہیں کر رہا، کیا آپ کی پالیسیوں میں بھروسہ نہیں ہے؟
سارا دھیان ’ہم دو ہمارے دو‘ پر ہی مرکوز رہے گا تو باقی روزگار کہاں اور کون بنائے گا؟
نوجوانوں کو مستقل روزگار دینے کی جگہ 4 سال کے ٹھیکے پر رکھ کر 23 سال کی عمر میں ریٹائر کرنے کی سازش کیوں؟
Published: undefined
ان سوالات کے ساتھ کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے کہا ہے کہ ’’ابھی تو آپ کے پاس تقریباً دو سال ہیں۔ نوجوانوں کو روزگار دیجیے۔ تاریخ عمارتوں سے نہیں، ارادوں سے بنتا ہے۔‘‘ پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے بے روزگاری سے متعلق کچھ اعداد و شمار بھی پیش کیے۔ انھوں نے بتایا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے نوجوان ملک ہے اور آج ہمارے یہاں کام کرنے والی عمر کے 60 فیصد لوگ یا تو کام نہیں کر رہے ہیں، یا پھر کام کی تلاش بھی نہیں کر رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، 24-20 سال کی عمر کے 42 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں۔ اگر یہ حالت خوفناک نہیں تو اور کیا ہے؟ بے روزگاری کی مار تو سب سے زیادہ خواتین پر پڑی ہے، کیونکہ خواتین کے لیبر فورس کی شراکت داری شرح 26 فیصد سے گر کر 15 فیصد پر آ گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز