نئی دہلی: گزشتہ 9 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے کے مسئلہ کو لے کر وقف بورڈ ملازمین ہڑتال پر ہیں۔وقف بورڈ ملازمین کی ہڑتال کا آج پانچوں دن ہے مگر ابھی تک انتظامیہ یا بورڈ ممبران کی طرف سے بورڈ ملازمین کوتنخواہ کے لیے کسی طرح کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی ہے۔بورڈ ملازمین نے مکمل طرح سے ’پین ڈاؤن اسٹرائک‘ کر رکھی ہے،ضروری کام کے علاوہ وقف بورڈ دفتر میں کسی طرح کا کوئی کام کاج نہیں ہورہاہے۔بورڈ کا پوارا عملہ اسٹرائک پر ہے اور تمام ملازمین صبح 10بجے سے شام پانچ بجے تک وقف بورڈ دفتر دریا گنج کے سامنے دھرنے پر بیٹھ جاتے ہیں،بورڈ انتظامیہ کی جانب سے کسی طرح کی پیش رفت نہ ہونے کے بعد اب ملازمین نے بھوک ہڑتال بھی شروع کردی ہے۔حالانکہ ہڑتال کے روز اول سے ہی کچھ ملازمین جن میں خواتین بھی شامل ہیں بھوک ہڑتال کر رہے ہیں تاہم یہ تعداد اب روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔
Published: undefined
وقف بورڈ کے ممبران میں سے سابق ڈپٹی میئر اور وقف بورڈ ممبر رضیہ سلطانہ روز ملازمین کی ہمت افزائی کے لئے دریا گنج آفس پہونچ کر بورڈ ملازمین کی ہڑتال میں شامل ہورہی ہیں اور انھیں اپنی حمایت کا یقین دلارہی ہیں۔آج بورڈ ممبر رضیہ سلطانہ نے احتجاج کر رہے ملازمین کے سامنے خود کو آگ لگانے کی بھی کوشش کی جسے ملازمین نے ناکام بنادیا۔تفصیل کے مطابق رضیہ سلطانہ نے ماچس لے کر ملازمین کے سامنے خود کو آگ لگانے کی کوشش کی جسے ملازمین نے فورا ناکام بنادیا اور ان کے ہاتھ سے ماچس لے لی گئی۔رضیہ سلطانہ کی آج حالت بھی بگڑ گئی اور وہ تقریبا بیہوش ہوگئیں۔
Published: undefined
اس سے قبل رضیہ سلطانہ نے ملازمین کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے مطالبات جائز ہیں اور میں پوری طرح سے آپ کے ساتھ ہوں۔انہوں نے کہاکہ ملازمین کی تنخواہ جان بوجھکر نہیں دی جارہی ہے جبکہ بورڈ کے اکاؤنٹ میں کافی پیسہ ہے پھر بھی سی ای او صاحب تنخواہ جاری نہیں کر رہے۔انہوں نے کہاکہ اگر سی ای او صاحب نے ملازمین کی تنخواہ جلد جاری نہیں کی تو ہم سب نہ صرف بھوک ہڑتال کریں گے بلکہ اپنے احتجاج کو یہاں سے سیکریٹریٹ اور ضرورت پڑنے پر ایل جی ہاؤس تک لیکر جائیں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ سی ای او صاحب کو شرم آنی چاہئے ان کا بھی خاندان ہے اور ان کے بھی بیوی بچے ہیں مگر انھیں ملازمین کی حالت پر ترس نہیں آرہاہے جبکہ ان بچوں نے بہت محنت سے کام کیا ہے اور آج بھی وقف زمینوں کو بچانے کے لیئے یہ سب سے آگے رہتے ہیں ایسے میں 9مہینوں سے انھیں تنخواہ سے محروم رکھنا ظلم ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد نے بھی ملازمین سے اپنے خطاب میں کہاکہ ہم آپ کے درد میں برابر کے شریک ہیں اور آپ کاکام اور محنت کو سراہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پہلے کچھ تکنیکی وجوہات تھیں جنکی وجہ سے سی ای او صاحب تنخواہ جاری نہیں کر پارہے تھے مگر اب انھیں مالیاتی اختیارات بھی حکومت کی طرف سے منتقل ہوگئے ہیں ایسے میں امید کی جانی چاہیئے کہ جلد ہی سبھی ملازمین کو تنخواہ جاری کردی جائے گی۔وقف عملہ کے احتجاج کو خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین کے پی اے فیروز خان نے کہاکہ ہم اپنا جائز حق مانگنے کے لیئے یہاں جمع ہوئے ہیں اور ہمارا یہ احتجاج کسی کے خلاف نہیں ہے بلکہ اپنے حق کی حمایت میں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم پرامن طریقہ سے اپنا حق مانگ رہے ہیں،9مہینے بہت ہوتے ہیں۔9ماہ تک ہم نے صبر کیا مگر اب ہماری ہمت اور گنجائش دونوں جواب دے چکی ہیں۔انہوں ے کہاکہ بھلے ہی بورڈ میں چیئرمین نہ ہو مگر بورڈ مکمل ہے اور ساتوں ممبران موجود ہیں ایسے میں جو تکنیکی خامیاں تھیں انھیں دور کیا جاسکتا تھا۔فیروز خان نے کہاکہ سی ای او صاحب بورڈ میٹنگ بلاکر ایک گھنٹہ میں معاملہ حل کرسکتے تھے مگر یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ میٹنگ بلانے سے کیوں بچ رہے ہیں۔فیروز خان نے کہاکہ وقف ایکٹ میں بورڈ ممبران کو بھی میٹنگ بلانے کا اخییار ہے مگر وہ بھی میٹنگ نہیں بلارہے ہیں آخر ایسا کیوں ہے اور اتنے اہم مسئلہ سے ہر کوئی پیچھے کیوں بھاگ رہاہے۔
Published: undefined
دوسری طرف تمام ملازمین نے ایک آواز میں کہاکہ جب تک ہمارے اکاؤنٹ میں تنخواہ نہیں آجاتی یا انتظامیہ کی جانب سے ہمیں پختہ یقین دہانی نہیں کرائی جاتی ہم اپنے مطالبات کی حمایت میں احتجاج جاری رکھیں گے۔ملازمین کا کہنا تھا کہ بڑے شرم کی بات ہے انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی پرسان حال تک لیئے نہیں آیا اور بورڈ ممبران بھی خواب خرگوش میں چین کی نیند سورہے ہیں۔ملازمین نے ان کے دکھ درد میں شریک ہونے اور ان کے مطالبات کی حمایت کے لیئے وقف بورڈ کی ممبر رضیہ سلطانہ کا شکریہ ادا کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined