’’کیا آپ نہیں چاہتے ہیں کہ ہندوستان سیکولر رہے؟‘‘ یہ سوال سپریم کورٹ نے ایک وکیل سے پوچھا ہے۔ دراصل پیر کے روز آئین کی تمہید سے ’سوشلزم‘ (سماجواد) اور ’سیکولرزم‘ لفظ ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت ہوئی۔ اس سماعت کے دوران جسٹس سنجیو کھنہ نے ایڈووکیٹ وشنو شنکر جین سے پوچھا کہ ’’کیا آپ نہیں چاہتے ہیں کہ ہندوستان سیکولر رہے؟‘‘ ان الفاظ کو ہٹانے کے لیے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ آئین کی تمہید میں ان الفاظ کو جوڑنا پارلیمنٹ کو آرٹیکل 368 کے تحت ملی آئین کی ترمیم سے متعلق طاقت سے پرے ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ’سوشلزم‘ اور ’سیکولرزم‘ الفاظ کی آج الگ الگ تشریحات ہیں۔ یہاں تک کہ ہماری عدالتیں بھی انھیں بار بار بنیادی ڈھانچہ کا حصہ قرار دے چکی ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ سماجوادی کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سبھی کے لیے مناسب مواقع ہونے چاہئیں، یہ مساوات کے نظریہ سے تعلق رکھتا ہے۔ اسے مغربی ممالک کی سوچ سے الگ سمجھیں۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ سوشلزم لفظ کچھ الگ معنی بھی ہو سکتے ہیں۔ سیکولرزم لفظ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔
Published: undefined
عرضی دہندہ کے وکیل وشنو شنکر جین نے اس معاملے میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ اس ایشو پر پارلیمنٹ میں بحث نہیں ہوئی تھی۔ یہ آئین ساز اسمبلی میں پیش نظریہ کے خلاف ہے۔ اس سماعت کے دوران عرضی دہندہ سبرامنیم سوامی نے کہا کہ آئین کی تمہید میں جو تبدیلی ہوئی وہ حقیقی آئین کے جذبہ کے خلاف تھا۔ سوامی نے عدالت سے گزارش کی کہ وہ اپنی دلیل تفصیل سے رکھنا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم 18 نومبر سے شروع ہونے والے ہفتہ میں سماعت کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined