لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر جہاں سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں، وہیں الیکشن کمیشن بھی لگاتار کوششیں کر رہا ہے کہ انتخاب پرامن اور شفافیت کے ساتھ ہوں۔ اس معاملے میں آج الیکشن کمیشن ایک اہم فیصلہ صادر کیا ہے۔ انتخابی تشہیر میں جوابدہی اور شفافیت یقینی بنانے کے مقصد سے الیکشن کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ ہورڈنگز سمیت سبھی شائع اشتہارات و دیگر انتخابی مواد پر پرنٹر یا پبلشر کی شناخت کو لازم بنایا جائے۔
Published: undefined
دراصل اپوزیشن پارٹیاں لگاتار یہ شکایت کر رہی تھیں کہ برسراقتدار طبقہ کے حق میں کچھ ہوڈنگز اور بینر ایسے نظر آ رہے ہیں، جس پر پبلشر یا پرنٹر کا نام درج نہیں ہے۔ عآپ نے اس معاملے پر گزشتہ دنوں انتخابی کمیشن سے رابطہ بھی کیا تھا اور اپنی شکایت ان کے سامنے رکھی تھی۔ اب انتخابی کمیشن نے عوامی نمائندہ ایکٹ 1951 کی دفعہ 127 اے کا حوالہ دیتے ہوئے مذکورہ ہدایت جاری کی ہے۔ دفعہ 127 اے پرنٹر و پبلشر کا نام اور پتہ ظاہر کیے بغیر انتخابی پرچہ، پوسٹر، تختیاں یا بینر شائع کرنے پر پابندی لگاتی ہے۔
Published: undefined
الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پبلشرز کی شناخت ہونا اس لیے ضروری ہے کیونکہ کوئی پیسہ خرچ ہوتا ہے تو اس کی جانکاری مل سکے۔ علاوہ ازیں اگر انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اس ہدایت کے ساتھ کمیشن نے شہری بلدیوں کے پرنٹرس، پبلشرز، لائسنس ہولڈرس یا ٹھیکہ داروں پر جوابدہی طے کر دی ہے، جو سیاسی اشتہارات لگانے کے لیے جگہ کرایہ پر دیتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined