ہریانہ میں اسمبلی انتخاب کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ اس مرتبہ کانگریس حکومت سازی کو لے کر پُرامید دکھائی دے رہی ہے، لیکن بی جے پی بھی اقتدار مخالف لہر پر پی ایم مودی کے سہارے فتح پانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس درمیان آج وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاست میں انتخابی جلسہ سے خطاب کیا جس میں حسب سابق کانگریس کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک طرف جب پی ایم مودی ہریانہ میں انتخابی دورہ کر رہے تھے، تو دوسری طرف کانگریس نے وزیر اعظم سے ریاست کے متعلق 3 تلخ سوالات پوچھ ڈالے۔
Published: undefined
دراصل کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’آج جب نان بایولوجیکل وزیر اعظم ہریانہ میں ہیں، تب انھیں ان تین سوالات کے جواب ضرور دینے چاہئیں۔‘‘ اس کے بعد انھوں نے تین اہم سوالات پیش کیے ہیں، جو اس طرح ہیں:
کسان تحریک کے بعد کسانوں سے نان بایولوجیکل وزیر اعظم نے جو وعدے کیے تھے اس پر کوئی اَپڈیٹ ہے؟
کیا نان بایولوجیکل وزیر اعظم ہمیشہ ہندوستان اور ہریانہ کی بیٹیوں سے زیادہ اپنی سیاست کو ترجیح دیں گے؟
بے روزگاری کے معاملے میں ہریانہ کو نمبر 1 کس نے بنایا؟
Published: undefined
ان تینوں سوالات کے ساتھ ساتھ جئے رام رمیش نے اس کا پس منظر بھی اپنے پوسٹ میں بیان کیا ہے۔ پہلے سوال کو سامنے رکھتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ ’’ہریانہ کے کسانوں کا بھروسہ بی جے پی سے پوری طرح اٹھ چکا ہے۔ جب 2021 میں سیاہ زرعی قوانین کی مخالفت میں جاری مظاہرہ ختم کیا گیا تب کسان وزیر اعظم اور ان کی حکومت کے ذریعہ دی گئی یقین دہانی سے مطمئن تھے کہ ان کے مطالبات پورے ہوں گے۔ لیکن وقت کے ساتھ مرکزی حکومت کی کسان تنظیموں کے ساتھ بات چیت بند ہوتی گئی۔ بی جے پی نے ایم ایس پی کے سوال پر غور و خوض کے لیے جانبدارانہ طریقے سے ایک کمیٹی بنائی جس کے ایک آزاد رکن نے فوراً استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس دھوکہ کے بعد کسان تنظیم ایک بار پھر اپنی آواز اٹھانے کے لیے سڑکوں پر اترنے کو مجبور ہوئے۔ ڈبل ناانصافی حکومت نے ان کی باتیں سننے کی جگہ ان پر بے رحمی سے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔‘‘ اس ضمن میں کانگریس لیڈر نے سوال کیا کہ ’’بی جے پی کیوں کسانوں کی بدحالی کو لگاتار نظر انداز کر رہی ہے؟ یہ یقینی بنانے کے لیے بی جے پی کے پاس کیا ویزن ہے کہ ہریانہ کے کسان ٹھیک ٹھاک اور عزت والی زندگی گزار سکیں؟‘‘
Published: undefined
دوسرے سوال ’کیا نان بایولوجیکل وزیر اعظم ہمیشہ ہندوستان اور ہریانہ کی بیٹیوں سے زیادہ اپنی سیاست کو ترجیح دیں گے؟‘ کے تعلق سے جئے رام رمیش نے لکھا ہے کہ ’’نان بایولوجیکل وزیر اعظم نے لگاتار ہندوستان کی بیٹیوں کو مایوس کیا ہے۔ ہندوستان کی خاتون پہلوانوں کے خلاف جنسی استحصال کے سنگین جرائم کے ملزم رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کو سزا دینے کی جگہ بی جے پی نے قیصر گنج لوک سبھا سیٹ سے ان کے بیٹے کو ٹکٹ دے کر انھیں اعزاز بخشا۔ یہ ہندوستان کی ان سبھی بیٹیوں کے چہرے پر طمانچہ مارے جیسا ہے جنھوں نے اپنا کیریئر داؤ پر لگا دیا اور انصاف کی لڑائی میں کئی دنوں تک دھوپ اور بارش میں سڑکوں پر سوئی رہیں۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’یہ واضح ہو گیا ہے کہ ’مودی کے پریوار‘ میں ’ناری شکتی‘ صرف ایک نعرہ بھر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس پریوار (کنبہ) میں جنسی تشدد کے مجرموں کو پناہ دی جاتی ہے، چاہے وہ پرجول ریونّا ہوں یا برج بھوشن شرن سنگھ۔‘‘ اس معاملے میں کانگریس لیڈر نے یہ سوال بھی قائم کیا کہ ’’کیا مودی کے ہندوستان میں خواتین کبھی محفوظ رہیں گی؟ کیا نان بایولوجیکل وزیر اعظم کی اقتدار سے متعلق بھوک ہمیشہ ہندوستان اور ہریانہ کی بیٹیوں کی حفاظت سے زیادہ اہم رہے گی؟‘‘
Published: undefined
تیسرے سوال ’بے روزگاری کے معاملے میں ہریانہ کو نمبر 1 کس نے بنایا؟‘ کا پس منظر پیش کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے لکھا ہے کہ ’’سنٹر فار مانیٹرنگ دی انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں سب سے زیادہ شرح بے روزگاری ہریانہ میں ہے- 37.4 فیصد۔ یہ قومی اوسط سے بہت زیادہ ہے۔ بار بار وعدوں اور اعلانات کے باوجود بی جے پی حکومت روزگار کا مستقل موقع دستیاب کرانے میں ناکام رہی ہے۔ مستقل ملازمت کی جگہ وہ ’کوشل روزگار نگم‘ کے ذریعہ سے عارضی ملازمت کو فروغ دے رہے ہیں۔ تقریباً دو لاکھ سرکاری عہدے خالی پڑے ہیں۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’حال ہی میں ہسار دوردرشن کو بند کرنے کے فیصلے نے بے روزگاری بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ درجنوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں اور بنیادی ڈھانچے برباد ہو گئے ہیں۔ کھوکھلے وعدوں اور ٹھوس کارروائی نہ کر کے بی جے پی نے نوجوانوں کو لگاتار مایوس کیا ہے۔‘‘ آخر میں کانگریس لیڈر یہ سوال بھی کرتے ہیں کہ ’’کیا نان بایولوجیکل وزیر اعظم اور بی جے پی نے کبھی ہریانہ کے نوجوانوں کے لیے بہتر موقع پیدا کرنے کا کوئی منصوبہ بنایا ہے؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined