نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا مظاہرہ دہلی بارڈرس پر بھلے ہی تھوڑا مدھم پڑ گیا ہے، لیکن کسانوں کے حوصلے اب بھی بلند ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک بار پھر ’کسان تحریک‘ کو تیز کرنے کا ارادہ کرتے ہوئے بڑی تعداد میں کسانوں نے دہلی کی طرف بڑھنا شروع کر دیا ہے۔ سنیوکت کسان مورچہ نے 26 مئی کو ’یومِ سیاہ‘ منانے کا اعلان کیا ہوا ہے، اس لیے دہلی سے ملحق ریاستوں کے کئی کسان گروپ بنا کر غازی آباد بارڈر کے ساتھ ساتھ دہلی کے کچھ دیگر بارڈر پر بھی پہنچ گئے ہیں۔ٹولکٹ معاملہ میں دہلی پولیس کا ٹوئٹر کو نوٹس، راہل گاندھی نے کہا- ’سچ ڈرتا نہیں‘
Published: undefined
کسان تحریک کے دوران کئی بار اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے کسان مورچہ نے ملک گیر پیمانے پر دھرنا و مظاہرہ اور بند کا اعلان کیا، لیکن اس بار کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ وہ طاقت کا مظاہرہ کرنے کے مقصد سے 26 مئی کو ’یومِ سیاہ‘ نہیں منا رہے بلکہ اپنے اندر پیدا گہرے عدم اطمینان کا اظہار کرنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ کسان مورچہ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ دہلی بارڈرس پر بڑی تعداد میں کسان جمع ہو رہے ہیں اور مظاہرہ کے دوران کووڈ پروٹوکول پر عمل کیا جائے گا، تاکہ کسی بھی مشکل حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
Published: undefined
سنیوکت کسان مورچہ کے رکن اور کرانتی کاری کسان یونین، پنجاب کے سربراہ ڈاکٹر درشن پال کا 26 مئی کو کیے جانے والے مظاہرے سے متعلق کہنا ہے کہ ’’کسان گاؤں میں، شہروں میں اور دہلی کی سرحد پر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ مظاہرین کالی پگڑیاں پہنیں گے، کالے دوپٹے اوڑھیں گے اور کالے کپڑے پہن کر احتجاج درج کریں گے۔ کسان اپنے گھروں کی چھتوں پر، اپنے ٹریکٹروں پر کالے پرچم لگائیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جگہ جگہ نریندر مودی کے پُتلے نذرِ آتش کیے جائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک تحریک ہوگی، لیکن اس میں لوگوں کو جمع کرنے یا تعداد بڑھانے پر زور نہیں ہوگا، اس کا مقصد طاقت کا مظاہرہ نہیں بلکہ اپنا احتجاج درج کروانا ہوگا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز