گزشتہ دنوں این سی ای آر ٹی کے ذریعہ تاریخ کی کتابوں سے مغل دور پر مشتمل حصہ حذف کیے جانے پر خوب ہنگامہ برپا ہوا۔ اس تعلق سے راجستھان حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاستی اسکولوں میں تاریخ کی پرانی کتابیں ہی پڑھائی جائیں گی۔ دراصل پرانے نصاب کی ڈیڑھ کروڑ کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور ریاستی وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ اتنی کتابیں ضائع نہیں کی جائیں گی۔ انہی کتابوں کو اسکولوں میں پڑھایا جائے گا۔
Published: undefined
وزیر تعلیم بی ڈی کلّا نے کہا کہ مرکز نے 30 فیصد نصاب کم کرنے کے نام پر تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے۔ ہم مورخین سے اس معاملے پر ریویو کرا رہے ہیں۔ نئے نصاب کا جائزہ لینے کے بعد آگے کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔ ویسے بھی اگر ڈیڑھ کروڑ کتابیں ہٹائی جاتی ہیں تو ریاستی حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔
Published: undefined
دوسری طرف رکن پارلیمنٹ دیا کماری نے کہا کہ اپنے سیاسی فائدے کے لیے بچوں کو غلط تاریخ پڑھانا درست نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب مرکز نے تبدیلی کر دی ہے تو کیا راجستھان کی حکومت دیگر ریاستوں سے الگ کورس بچوں کو پڑھائے گی۔ علاوہ ازیں بی جے پی لیڈر لکشمی کانت بھاردواج نے کہا کہ اگر راجستھان میں پرانا نصاب پڑھایا جاتا ہے تو بھی 6 ماہ بعد ریاست میں بی جے پی کی حکومت بنے گی اور تب نصاب کو بدل دیا جائے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ حال ہی میں این سی ای آر ٹی نے تاریخ کے نصاب میں کئی تبدیلیاں کی ہیں۔ اس کے تحت مغل، گجرات فساد سمیت کئی حصوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اس معاملے پر سبھی ریاستوں کو نیشنل چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کی طرف سے خط بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سبھی ریاستوں کو اسکولوں میں این سی ای آر ٹی کی کتابوں سے ہی پڑھائی کرائی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula