شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں میں مرنے والوں کی تعداد 19 ہو گئی ہے جبکہ ریاستی پولس کے ذریعہ ابھی تک 327معاملہ درج ہوئے ہیں۔ اس میں 1113 افراد گرفتار کئے گئے ہیں جبکہ 5558 افراد حفاظتی حراست میں لئے گئے ہیں۔یہ اعداد و شمار سرکاری ہیں جب کہ غیر مصدقہ خبروں کے مطابق مہلوکین کی تعداد کچھ زیادہ ہیں۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق حفاظتی حراست میں لینے والوں کی تعداد اس سال پانچ اگست سے 19 نومبر تک کشمیر میں حفاظتی حراست میں لئے گئے 5161 افراد سے بھی زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں اب تک ہونے والی گرفتاریاں اتر پردیش کی تاریخ میں دوسری سب سے بڑی گرفتاریاں ہیں۔ واضح رہے کہ سال 2013 کے مظفر نگر فرقہ وارانہ فسادات میں 1480 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور 567 معاملے درج ہوئے تھے۔ ان فسادات میں36لوگوں کی جان گئی تھی اور تقریباً پچاس ہزار افراد بے گھر ہو ئے تھے۔
Published: undefined
گرفتار ہونے والوں میں غریب عوام کے ساتھ ساتھ کانگریس کارکن صدف جعفری، ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر ایس آر داراپوری، وکیل محمد صہیب، فنکار دیپک کبیر،روبن ورما اور پون راؤ امبیڈکر بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ داراپوری، صہیب اور روبن ریہائی منچ کے رکن ہیں جبکہ پون ایک سماجی کارکن ہیں۔
Published: undefined
ایک انگریزی اخبار کے مطابق یہ اعداد و شمار ڈی جی پی ہیڈکوارٹر سے جاری کئے گئے ہیں۔ افسران کے مطابق 327 افراد کے خلاف لوٹ مار، قتل کا ارادہ، فساد اور پولس پر حملہ کرنے کے معاملات درج کئے گئے ہیں۔ ان 327 افراد کو نوٹس جاری کر دئے گئے ہیں کہ پبلک پراپرٹی کو پہنچنے والے نقصان کی بھرپائی کے لئے آپ کی جائداد کو اٹیچ کیا جائے گا۔ جو نوٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں سے زیادہ تر مرادآباد، لکھنؤ، فیروزآباد اور گورکھپور کے لوگوں کے خلاف ہیں۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق تیس سالہ محمد ہارون کو آل انڈیا میڈیکل میں علاج کے لئے داخل کرایا گیا تھا کیونکہ ان کے گلے میں گولی لگی تھی اور چالس سالہ محمد شفیق جن کو علاج کے لئے صفدر جنگ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا ان کا انتقال ہو گیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ابھی تک مرنے والے 19 افراد میں چھ کا تعلق فیروز آباد سے، چار کا میرٹھ سے، تین کا کانپور سے، دو کا سنبھل سے، دو کا بجنور سے اور لکھنؤ و وارانسی سے ایک-ایک کی موت ہوئی ہے۔سرکاری اطلاعات کے مطابق 288 پولس والے بھی اس تشدد میں زخمی ہوئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined