جھانسی: اتر پردیش کے جھانسی میں ایک سرکاری اسپتال میں ڈاکٹروں کی لاپرواہی کا ایسا نمونہ سامنے آیا ہے جس کو دیکھ کر انسانیت شرم سار ہو جائے اور سن کر کلیجا منہ کو آ جائے۔ جھانسی کے میڈیکل کالج کے ایمرجنسی وارڈ میں علاج کے لئے ایک شخص کو لایا گیا۔ جہاں علاج کے دوران ڈاکٹروں نے نوجوان کے سر کے نیچے اسی کا کٹا ہوا پیر رکھ دیا۔ واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد ایک سینئر ریزیڈنٹ ڈاکٹر سمیت چار ملازمین کو معطل کرنے کے ساتھ میڈیکل کالج کی طرف سے واقعہ کی تفتیش کا حکم دے دیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی یو این آئی کے مطابق اترپردیش کے طبی تعلیم کے وزیر آشوتوش ٹنڈن کے حکم پر ڈاكٹرو ں اور نرسوں کی لاپرواہی کے واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے دو ڈاکٹروں سمیت چار ملازمین کو فوری کارروائی کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ اسسٹنٹ پروفیسر (آرتھوپیڈكس) ڈا کٹر پروین سراؤگي کے خلاف بھی محکمہ جاتی کارروائی کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔
معلومات دیتے ہوئے ایک سرکاری ترجمان نے بتایا کہ اس پورے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا جا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ معطل ہونے والوں میں ایک سینئر ریزیڈنٹ (آرتھوپیڈكس) ڈا کٹر آلوک اگروال،ای ایم اوڈا کٹر مہندر پال سنگھ، نرس انچارج دیپا نارنگ اور ششی شریواستو شامل ہیں۔
Published: undefined
قابل غور ہے کہ جھانسی میں کل 10 مارچ کوایک اسکول بس کے پلٹ جانے سے چھ بچے اور بس کلینر زخمی ہو گیاتھا۔ اس حادثہ میں بس کلینر گھنشیام کاپاؤں کٹ گیا تھا اور اسٹریچر پر لاتے وقت اس کے کٹے پاؤں کو اس کے سر کے نیچے دکھ دیا گیا تھا۔ یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined