وی ایچ پی کے شعبہ سکریٹری، وجے کانت پانڈے نے نیشنل ہیرالڈ کو بتایا کہ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) ہریانہ کے نوح ضلع میں ’ہندو مخالف‘ تشدد کے خلاف ملک بھر میں سات دن طویل احتجاج اور مختلف عوامی ریلیوں کا اہتمام کر رہی ہے۔ آج سے شروع ہونے والے مظاہرے دہلی میں 30 مقامات پر دیکھے گئے۔ تقریباً 50 افراد مدر ڈیری کے احتجاجی مقام پر اور 200 افراد کو نرمان وہار میں دیکھا گیا۔
Published: undefined
تصویر ویپن/قومی آواز
وجئے کانت پانڈے نے کہا کہ ’’اگر انتظامیہ ہماری بات نہیں مانتی یا کارروائی نہیں کرتی ہے تو اگلے سات دنوں میں احتجاج بڑھے گا اور خطرناک شکل اختیار کر لے گا۔ ودھرمیوں (اشارہ دوسرے مذاہب، خصوصاً مسلم مبلغین کی جانب) کی طرف سے ہندوؤں پر یہ پرتشدد حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ تمام متاثرین ہندو ہیں۔ ہندو جاگ چکا ہے۔‘‘
Published: undefined
تصویر ویپن/قومی آواز
وجے کانت پانڈے مزید کہتے ہیں کہ ’’جن لوگوں کی کوئی غلطی نہیں ہے، وہ کیوں ڈریں گے؟ ہندو خوفزدہ نہیں ہیں، ہندوؤں پر لاتعداد حملے ہو رہے ہیں۔ یہ احتجاج (دہلی میں) آنے والے دنوں میں اس سے زیادہ بڑی ریلیوں کی علامت ہے جسے ہندو منعقد کریں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں کہ نوح میں جو کچھ ہوا، جس میں 6 لوگ مارے گئے، 100 گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا، محرم کے جلوسوں کے دوران دہلی میں کیا ہوا، حکومت کو مجرموں کو سزا دینے کی ضرورت ہے، ذمہ داری معاشرے پر نہیں ہے، لیکن اگر حکومت نے کچھ نہیں کیا تو معاشرہ سڑکوں پر آئے گا۔‘‘
Published: undefined
تصویر ویپن/قومی آواز
یہ پوچھے جانے پر کہ ہریانہ میں بی جے پی کی ریاستی حکومت کیا کر رہی ہے، پانڈے نے کہا کہ "کوئی بھی پارٹی ریاست میں حکومت کر رہی ہو، جب ہندوؤں کے خلاف تشدد کی بات آتی ہے تو ریاست اور مرکزی حکومت کی طرف سے واضح بے عملی دکھائی دیتی ہے۔ اتر پردیش میں ایسا نہیں ہوتا، وہاں فسادات کو فوراً سزا دی جاتی ہے۔ ہریانہ حکومت ایسا کیوں نہیں کر رہی؟‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ وی ایچ پی والوں نے نوح میں جلوس کے دوران تلواریں کیوں اٹھائیں، انہوں نے کہا کہ یہ ہندوؤں کے خلاف سازش ہے۔ راؤ اندر سنگھ جیسے لوگ سیاست کرتے ہیں اور وہ اقتدار کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
تصویر ویپن/قومی آواز
واضح رہے کہ یکم اگست کو جو نوح میں پرتشدد فرقہ وارانہ تصادم پیش آیا، اس میں کم از کم 6 لوگ مارے گئے ہیں۔ یہ تشدد یکم اگست کو نوح میں شروع ہوا اور پھر دیر رات گڑگاؤں تک پہنچ گیا۔ نوح پولیس نے اب تک اس معاملے میں ملوث 116 افراد کو گرفتار کیا ہے اور 44 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined