نوح: ہریانہ کے ضلع نوح (علاقہ میوات کا شہر) میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی یاترا کے دوران بھڑکنے والے تشدد پر ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو تنظیموں کی جانب سے نوح میں منعقد کی گئی برج منڈل یاترا کے منتظمین نے ضلع انتظامیہ کو یاترا کے بارے میں مکمل معلومات نہیں دیں۔ منتظمین نے یاترا کے لیے آنے والی بھیڑ کے بارے میں مکمل معلومات نہیں دیں، نیز کہیں ان کی کوتاہی کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ میوات سے شروع ہونے والے تشدد نے گروگرام کے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ منگل کی شام گروگرام میں کئی مقامات پر تازہ تشدد پھوٹ پڑا۔ دکانوں میں توڑ پھوڑ اور آگزنی کی گئی۔
ڈپٹی سی ایم نے کہا کہ ’’میں سب سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ ہماری ریاست میں آج تک ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔ اس واقعے کے پیچھے جو لوگ ہیں، جنہوں نے تشدد کو ہوا دی ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس وقت ریاست میں حالات پرامن ہیں، گزشتہ 12 گھنٹوں میں کوئی تشدد نہیں ہوا ہے۔ مرکز سے جو اضافی دستے موصول ہوئے تھے وہ کل ہی تعینات کر دیے گئے تھے۔
Published: undefined
دشینت چوٹالہ نے کہا ’’نوح مسلم اکثریتی علاقہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہاں ہندو اور مسلمان ایک عرصے سے محبت کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ میوات کی ایک تاریخ ہے کہ یہ ہمیشہ دیانت اور اتحاد کے ساتھ رہا ہے۔ یہاں تک کہ جب مغلوں نے حملہ کیا تو میوات کے لوگ اس وقت کے حکمرانوں کے خلاف کھڑے رہے اور آزادی کی جنگ بھی لڑی۔ آزادی کے بعد بھی مہاتما گاندھی کی درخواست پر یہاں کے لوگ پاکستان نہیں گئے اور یہیں رہ گئے۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ نوح میں ہندو تنظیموں کی جانب سے برج منڈل یاترا نکالی گئی اور منصوبہ کے اس کا آغاز میوات کے شیو مندر کے سامنے سے کیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس یاترا کے دوران پتھراؤ کیا گیا۔ بجرنگ دل کے کئی کارکن برج منڈل یاترا میں پہنچے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مونو مانیسر نے پہلے ہی ویڈیو شیئر کر کے یاترا میں زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے کی اپیل کی تھی۔
Published: undefined
مونو مانیسر نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ خود بھی یاترا میں شامل ہوگا لیکن ہو یاترا میں شامل نہیں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق یاترا میں بٹو بجرنگی نام کے ایک مبینہ گئو رکشک کے شامل ہونے کی وجہ سے کشیدگی پیدا ہوئی۔ خیال رہے کہ مونو مانیسر ناصر جنید قتل کیس میں مطلوب ہے۔ 16 فروری کو ہریانہ کے بھیوانی میں لوہارو کے بارواس گاؤں کے قریب ایک جلی ہوئی بولیرو میں دو ڈھانچے برآمد ہوئے تھے۔ ہلاک شدگان کی شناخت ناصر (25) اور جنید (35) کے طور پر ہوئی تھی۔ مونو مانیسر کو ان دونوں کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ اس کے بعد ہی مونو مانیسر سرخیوں میں آیا، تاہم وہ کھلے عام گھومتا ہے اور اشتعال انگیز تقریر سوشل میڈیا پر ڈال کر لوگوں کو اشتعال دلانے کا کام کرتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز