نئی دہلی :جواہر لعل نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین اور دہلی یونیورسٹی طلبہ یونین انتخابات کے نتائج کو دیکھا جائے تو یہ مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے ۔ ان نتائج سے صاف ظاہر ہے کہ ملک کے نوجوان جنہوں نے پورے جوش و خروش کے ساتھ 2014کے عام انتخابات میں بی جے پی اور نریندر مودی کے حق میں ووٹ دیا تھا وہ اب کانگریس کے حق میں ووٹ دینے لگے ہیں ۔ پنجاب ، راجستھان، اترا کھنڈ اور اب دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اور دہلی یونیورسٹی کے طلباء یونین انتخابات کے نتائج سے صاف ہے کہ نوجوانوں میں نریندر مودی کا جادو ختم ہوتا نظر آ رہا ہے ۔ ان تمام یونیورسٹیوں میں بی جے پی کی طلبا ءتنظیم اے بی وی پی کو نوجوانوں نے پوری طرح نکار دیا ہے ۔
Published: 13 Sep 2017, 6:16 PM IST
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں بائیں محاذ کے امیدواروں نے جو زبردست کامیابی حاصل کی ہے اس نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ حکومت اور بی جے پی کی تمام کوششوں کے با وجود دائیں محاذ کی اے بی وی پی کو کوئی کامیاب نہیں ملی اس کے بر عکس گزشتہ سال جیت کے فاصلے میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ دہلی یونیورسٹی جس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہاں کے طلباء جیسا سوچتے ہیں ویسی ہی سوچ ملک کے دیگر حصوں میں بھی بنتی ہے ،کیونکہ دہلی میں ہندوستان کے ہر حصہ سے نوجوان پڑھنے آتے ہیں۔
دہلی یونیورسٹی طلبا ء تنظیم کے انتخابات میں کانگریس کی شاندار کارکردگی رہی اور تقریبا پانچ سال بعد ڈی یوایس یو صدر کی سیٹ جیتی ہے۔ جب سے نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں تب سے یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ دہلی یونیورسٹی میں این ایس آئی یو کی کارکردگی اچھی رہی ہے ۔
Published: 13 Sep 2017, 6:16 PM IST
دہلی یونیورسٹی میں عام آدمی پارٹی نے ایک مرتبہ ان انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن خراب کارکردگی کی وجہ سے اب وہ ڈی یوایس یو انتخابات میں حصہ نہیں لیتی ہے۔ یہاں اس بات کو ذہن میں رکھنا بہت ضروری ہے کہ دہلی اسمبلی انتخاب میں عام آدمی پارٹی کو 70اسمبلی نشستوں میں سے 67نشستوں پر تاریخی فتح حاصل ہوئی تھی ، اس تاریخی فتح میں بھی نوجوانوں کا اہم کردار رہا تھا ۔ یہ تمام علامتیں اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہیں کہ نوجوانوں کا جھکاؤ اب کانگریس پاٹی کی جانب ہے۔
Published: 13 Sep 2017, 6:16 PM IST
واضح رہے دہلی یونیورسٹی کے انتخابات میں بی جے پی نے ہر حال میں جیتنے کے فارمولے کو استعمال کیا ۔ پہلے این ایس یو آئی کے صدارتی امیدوار کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس کو نا اہل قرارکر وا دیا ،لیکن عدالت کی مداخلت کے بعد وہ اہل قرار دیا گیا ۔ پھر 9تاریخ کو ہونے والے انتخابات کی تاریخ کو بڑھاکر 12ستمبر کر دی گئی کیونکہ وزیر اعظم 11ستمبر کو طلباءسے خطاب کرناچاہتے تھے۔ ان کے اس پروگرام کو طلباء کے لئے لایئو کیا گیا۔ جب این ایس یو آئی جوائنٹ سکریٹری کی سیٹ جیت گیا تو دوبارہ گنتی کرائی گئی اور وہ گنتی اندھیرے میں ہوئی جس کے سبب وہ سیٹ این ایس یو آئی ہار گیاجس کو کانگریس نے عدالت میں چیلنج کر دیا ۔
Published: 13 Sep 2017, 6:16 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Sep 2017, 6:16 PM IST
تصویر: پریس ریلیز