قومی خبریں

آسام: این آر سی کی حتمی فہرست سے باہر ہوئے لوگوں کے لیے تعمیر ہو رہا ’قید خانہ‘

آسام میں این آر سی کا آخری مسودہ جاری ہونے کے بعد ریاست میں قید خانہ بنانے کا کام تیز ہو گیا ہے۔ ایک قید خانہ گواہاٹی سے تقریباً 160 کلو میٹر دور بنایا جا رہا ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز 

آسام کی راجدھانی گواہاٹی سے تقریباً 160 کلو میٹر دور مٹیا علاقے کے ڈومنی میں ایک بڑے سے قید خانہ کی تعمیر زور و شور سے جاری ہے۔ اس تعمیری عمل میں مقامی لوگوں کو ہی لگایا گیا ہے۔ اس میں ان لوگوں کو رکھا جائے گا جن کے نام این آر سی میں نہیں آ پائے ہیں۔ فورن ٹریبونل کی جانچ کے بعد انھیں غیر ملکی قرار دیا جائے گا۔ آسام کی بی جے پی حکومت بھلے ہی انھیں قید خانہ کا نام دے رہی ہے، لیکن بیشتر لوگ اسے ’کیمپ برائے ظلم‘ کا نام دے رہے ہیں۔ لیکن سب سے حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ اس کیمپ کو گوالپاڑا ضلع کے مسلم اکثریتی علاقے میں بنایا جا رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے مقصد ان لوگوں کو ایک پیغام دینا ہے جو سرحد پار کر ہندوستان آئے ہیں۔ اس قید خانہ کی تعمیر پر خرچ تقریباً 45 کروڑ آ رہا ہے اور اس کی صلاحیت 3000 ہے۔

Published: 06 Sep 2019, 10:09 AM IST

اس کیمپ یا قید خانہ کے چاروں کونوں پر ’واچ ٹاور‘ بنائے گئے ہیں۔ داخلی دروازے پر پولس چوکی بنائی جا رہی ہے۔ اس کے چاروں طرف لال رنگ کی اونچی چہار دیواری بنائی گئی ہے جس کے اوپر کنٹیلے تاروں کی باڑ لگائی جا رہی ہے۔ دیکھنے میں یہ سرکاری جیل کی طرح لگتا ہے۔ اس قید خانہ میں جن لوگوں کو رکھا جانا ہے، ان کا قصور صرف اتنا ہوگا کہ ان کے پاس خود کو ہندوستانی ثابت کرنے کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہے۔ ظاہر ہے ایسے لوگوں میں زیادہ تعداد غریبوں کی ہوگی۔

Published: 06 Sep 2019, 10:09 AM IST

اس قید خانہ کے اندر ہی پانی کی ٹنکی، افسروں کی رہائش کے لیے کوارٹر بنائے گئے ہیں۔ لیکن قیدیوں کے لیے کوئی کمرہ ابھی نہیں بنا ہے۔ اس احاطہ کے اندر ہی ایک جگہ پر اسپتال بنایا جائے گا جب کہ احاطہ کے باہر ایک اسکول بھی تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس قید خانہ میں خاتون اور مرد قیدیوں کو الگ الگ رکھا جائے گا۔ یہاں کام کر رہے مزدوروں کا کہنا ہے کہ اس قید خانہ کے دس منزلہ ہونے کا امکان ہے۔

Published: 06 Sep 2019, 10:09 AM IST

اس قید خانہ کی تعمیر 2018 کے دسمبر میں شروع ہوئی تھی اور اسے اس سال یعنی دسمبر 2019 تک پورا کرنا ہے۔ غور طلب ہے کہ اسی مہینے میں 120 دنوں کی وہ میعاد ختم ہوگی جس میں این آر سی سے باہر رہ گئے لوگوں کو اپیل کرنے کی اجازت ہے۔ لیکن تعمیری کام کی رفتار دیکھ کر نہیں لگتا کہ دسمبر تک اس کی تعمیر مکمل ہو پائے گی۔ جس دن نمائندہ اس سائٹ پر پہنچی اس دن وہاں ایک بیل گاڑی پر لاد کر اینٹیں لائی جا رہی تھیں۔ گوالپاڑا جیسے ہی قید خانے ریاست کے 11 دیگر علاقوں میں بھی تعمیر ہو رہے ہیں۔ ان میں کچھ سنٹر بارپیٹا، کامروپ، نلباڑی، دیما ہساؤ، کریم گنج، لکھیم پور، ناگاؤں اور سونت پور ہیں۔

Published: 06 Sep 2019, 10:09 AM IST

یہاں دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ ایسے کسی بھی سنٹر کی تعمیر پر سپریم کورٹ نے اعتراض ظاہر کیا تھا۔ سپریم کورٹ اس بات پر بھی اعتراض کر چکا ہے کہ قبل میں غیر ملکی قرار دیے گئے لوگوں کو قید خانہ میں ان کے اہل خانہ سے الگ تھلگ رکھا جا رہا ہے۔عدالت نے اس معاملے میں آسام حکومت سے مداخلت کے لیے کہا تھا تاکہ فیملی کے اراکین ایک دوسرے سے الگ نہ ہوں۔

Published: 06 Sep 2019, 10:09 AM IST

آسام کی جیلوں میں بند ایسے ہی کم از کم 25 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ فی الحال آسام کی ضلع جیلوں میں کم از کم 6 ایسے قید خانے ہیں، جہاں غیر ملکی قرار دیے گئے لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ جن جیلوں میں ایسے سنٹرس ہیں، ان میں تیج پور، ڈبرو گڑھ، جورہاٹ، سلچر، کوکراجھار اور گوالپاڑا ہیں۔

Published: 06 Sep 2019, 10:09 AM IST

ضابطوں کے مطابق غیر ملکی قرار دیے گئے لوگوں کو اس وقت تک ان قید خانوں میں رکھا جائے گا جب تک کہ قانونی طور پر انھیں ملک بدر نہیں کر دیا جاتا۔ چونکہ آسام کے زیادہ تر سیاستداں ان لوگوں کو بنگلہ دیشی کہہ رہے ہیں، ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ان لوگوں کو کس طرح بنگلہ دیش واپس بھیجا جائے گا، کیونکہ بنگلہ دیش کے ساتھ ہندوستان کا ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔ اتنا ہی نہیں، یہ نام نہاد بنگلہ دیشی جو زندگی بھر آسام میں رہے ہیں اور بنگلہ دیش میں اب ان کا کوئی جان پہچان تک والا ملنا مشکل ہوگا۔ یہ بھی دیکھنے والی بات ہوگی کہ آخر کب تک ان لوگوں کو ایسے قید خانوں میں رکھا جائے گا۔

Published: 06 Sep 2019, 10:09 AM IST

قابل غور ہے کہ 31 اگست کو جاری حتمی این آر سی فہرست میں 19 لاکھ سے زیادہ لوگوں کا نام شامل نہیں ہوا ہے، جب کہ اس رجسٹر میں 3.11 کروڑ سے زیادہ لوگوں کے نام شامل کیے گئے ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ اپیل وغیرہ کے بعد ان 19 لاکھ لوگوں میں سے تقریباً 85 فیصد کو رجسٹر میں شامل کر لیا جائے گا۔

Published: 06 Sep 2019, 10:09 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 06 Sep 2019, 10:09 AM IST