مہاراشٹر میں اراکین اسمبلی کی نااہلیت سے متعلق معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں آ گیا ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے گروپ نے اپنے اپنے اعتراضات کے ساتھ عدالت میں عرضی داخل کی ہے۔ دونوں ہی گروپوں نے اراکین اسمبلی کی نااہلیت سے متعلق عرضی کو کارج کرنے کے مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کے فیصلے کو چیلنج پیش کیا ہے۔ حالانکہ دونوں نے ہی الگ الگ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
Published: undefined
ایکناتھ شندے کی شیوسینا نے راہل نارویکر کے فیصلے کو بامبے ہائی کورٹ میں 15 جنوری کو چیلنج پیش کیا ہے۔ دوسری طرف ادھو ٹھاکرے گروپ نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ دراصل دونوں ہی گروپوں نے ایک دوسرے کے اراکین اسمبلی کو نااہل ٹھہرائے جانے کی گزارش کی تھی جس پر اسپیکر راہل نارویکر نے گزشتہ دنوں فیصلہ سنایا تھا۔ راہل نارویکر نے ایکناتھ شندے کی شیوسینا کو اصل شیوسینا مانا تھا اور اس کے لیے انتخابی کمیشن کا حوالہ دیا تھا جس نے شندے گروپ کو ہی حقیقی شیوسینا مانا تھا۔
Published: undefined
اپنے فیصلے میں راہل نارویکر نے گزشتہ بدھ کے روز کہا تھا کہ ’’میرے سامنے سب سے بڑا سوال ہے کہ اصلی شیوسینا کون ہے۔ انتخابی کمیشن نے کہا کہ اصلی شیوسینا تو ایکناتھ شندے کی شیوسینا ہے۔ ایسے میں شندے گروپ یعنی برسراقتدار خیمہ کے 16 اراکین اسمبلی کو نااہل ٹھہرانے کی ٹھاکرے گروپ عرضی کو خارج کیا جاتا ہے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسپیکر راہل نارویکر نے ادھو ٹھاکرے گروپ کے کسی رکن اسمبلی کو بھی نااہل نہیں ٹھہرایا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی پارٹی قیادت کسی پارٹی کے اندر عدم اطمینان یا ڈسپلن شکنی کو دبانے کے لیے آئین کے دسویں شیڈول (دَل بدل مخالف قانون) کے التزامات کا استعمال نہیں کر سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined