الٰہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر سنگیتا شریواستو نے فجر کی اذان سے اپنی نیند میں خلل پڑنے اور پھر نیند مکمل نہ ہونے سے سر درد کی جو شکایت ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) کو لکھے خط میں کی تھی، اسے مسجد کمیٹی نے دور کر دیا ہے۔ وائس چانسلر کے قریب موجود مسجد کی کمیٹی نے لاؤڈ اسپیکر کا منھ پروفیسر سنگیتا شریواستو کے گھر کی طرف سے گھما کر دوسری طرف کر دیا ہے۔ ساتھ ہی مسجد کمیٹی نے پروفیسر سنگیتا سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اب انھیں کوئی تکلیف نہیں ہونے دی جائے گی۔ علاوہ ازیں مسجد کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ جب وائس چانسلر پریاگ راج واپس لوٹیں گی تو بات چیت کر کے انھیں مطمئن کیا جائے گا۔
Published: 17 Mar 2021, 3:40 PM IST
دراصل پروفیسر سنگیتا شریواستو نے پولس اور انتظامیہ افسران کو خط لکھ کر فجر کی اذان سے انھیں ہونے والی دشواریوں کی شکایت کی تھی اور جب یہ خبر سامنے آئی تو مسجد کمیٹی نے فوری طور پر مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کا رخ دوسری طرف کر دیا۔ پروفیسر سنگیتا نے پریاگ راج کے کمشنر، آئی جی اور ایس ایس پی سمیت کئی افسروں کو چٹھی بھیجی تھی جس میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دیئے جانے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: 17 Mar 2021, 3:40 PM IST
وائس چانسلر نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ اذان کی وجہ سے ایک مرتبہ جب نیند میں خلل پڑ جاتا ہے، اس کے بعد پھر انہیں دوبارہ نیند نہیں آتی، جس کی وجہ سے سارا دن سر درد رہتا ہے اور اس سے ان کے کام پر بھی اثر پڑتا ہے۔ یہ خط رواں ماہ 3 مارچ کو لکھا گیا۔ وائس چانسلر نے اپنے خط میں واضح کیا کہ وہ کسی فرقے، ذات یا طبقے کے خلاف نہیں ہیں، تاہم انہوں نے ایک کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ کی آزادی وہیں ختم ہو جاتی ہے، جہاں سے میری ناک شروع ہوتی ہے۔‘
Published: 17 Mar 2021, 3:40 PM IST
ضلع مجسٹریٹ کو لکھے گئے خط میں پروفیسر سنگیتا سریواستو نے کہا تھا کہ اذان لاؤڈ اسپیکر کے بغیر بھی دی جا سکتی ہے، تاکہ اس سے کسی دوسرے شخص کے معمولات پر اثر نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کے مہینے میں سحری کا اعلان بھی صبح چار بجے سے کیا جائے گا، ایسی صورت میں ان کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ پروفیسر سنگیتا سریواستو نے اپنے خط میں آگے لکھا کہ آئین ہند میں تمام طبقات کے لئے سیکولرزم اور ہم آہنگی کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ نیز انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم (پی آئی ایل نمبر 570 آفس 2020) کا حوالہ بھی پیش کیا تھا۔
Published: 17 Mar 2021, 3:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Mar 2021, 3:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز