راجستھان میں مسلم بھکاری اور اس کے اہل خانہ کو مبینہ طور پر وشو ہندو پریشد کارکنوں کے ذریعہ زد و کوب کیے جانے کا ویڈیو منظر عام پر آیا ہے۔ کچھ لوگ بھکاری سے پاکستان جانے کی بات بھی کہہ رہے ہیں جس پر بھکاری اور اس کے ساتھ موجود ایک کم عمر لڑکا ہاتھ جوڑتا ہوا نظر آ رہا ہے، لیکن شرپسند افراد اس کی ایک بھی سننے کو تیار نہیں۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اجمیر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 5 ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔
Published: undefined
ویڈیو اجمیر واقع رام گنج تھانہ حلقہ کا بتایا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو میں کچھ لوگ ایک بھکاری کو پیٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بھکاری کے ساتھ ایک بچہ بھی ہے اور اس کی بھی پٹائی ہو رہی ہے۔ ان بھکاریوں کو صرف اس لیے پیٹا جا رہا ہے کیونکہ وہ مسلم طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ وائرل ویڈیو کے مطابق بھکاری کو پیٹتے ہوئے ایک شخص اس سے کہہ رہا ہے کہ ’’جا تو پاکستان چلے جا، وہاں ملے گی بھیک۔‘‘
Published: undefined
اس ویڈیو کے تعلق سے کہا جا رہا ہے کہ واقعہ گزشتہ 21 اگست کا ہے۔ رام گنج کے تھانہ افسر ستیندر نیگی کا کہنا ہے کہ یہ پورا معاملہ اجمیر کے سبھاش نگر کا ہے اور 21 اگست کا بتایا جا رہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ واقعہ کے تعلق سے متاثرہ فیملی کی تلاش کی گئی لیکن اس کی شناخت نہیں ہو سکی۔ اس لیے پولیس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے مار پیٹ کرنے والے للت شرما سمیت 5 لوگوں کو دفعہ 151 کے تحت حراست میں لے کر کورٹ میں پیش کیا ہے۔
Published: undefined
اس واقعہ کا ویڈیو حسین حیدری نامی ٹوئٹر ہینڈل سے پوسٹ کیا گیا ہے جسے حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اور اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے بھی شیئر کیا ہے۔ اویسی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’وراٹ ہندوتوادی خود کو وراٹ (عظیم) محسوس کروانے کے لیے کبھی کسی مسلمان فقیر کو مارتا ہے تو کبھی بھیڑ اکٹھا کر کے چوڑی فروخت کرنے والے کو پیٹ دیتا ہے۔ یہ کم ظرفی اور کمتری گوڈسے کی ہندوتوادی سوچ کا نتیجہ ہے۔ اگر سماج اس سوچ کا مقابلہ نہیں کرے گا تو یہ کینسر کی طرح پھیلتی رہے گی۔‘‘
Published: undefined
یہاں قابل ذکر ہے کہ حسین حیدری کے ٹوئٹر ہینڈل سے ہی ایک اور پوسٹ کیا گیا ہے جس میں مسلم بھکاری کی پٹائی کرنے والے للت شرما کے تعلق سے تفصیل پیش کی گئی ہے۔ پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ للت شرما کے فیس بک پروفائل سے جو جانکاری ملتی ہے اس کے مطابق وہ راجستھان کے جے پور کا رہنے والا ہے۔ للت شرما کی پروفائل تصویر بھی اس میں موجود ہے جس میں وہ ایک کار کے ساتھ کھڑا نظر آ رہا ہے اور کار پر ’وشو ہندو پریشد‘ لکھا ہوا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پیر کے روز اندور کا بھی ایک ویڈیو سامنے آیا تھا جس میں بھیڑ ایک مسلم چوڑی فروخت کرنے والے کی پٹائی کرتی ہوئی نظر آئی تھی۔ اس معاملے مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا تھا کہ وہ اپنا مذہب بدل کر چوڑی فروخت کر رہا تھا، اس لیے تنازعہ شروع ہوا۔ وہیں اس معاملے میں ظلم کے شکار مسلم چوڑی والے کے خلاف 9 سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں پاکسو ایکٹ کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز