قومی خبریں

نوٹ بندی کا ایک سال: اپوزیشن 8 نومبر کو پورے ملک میں یوم سیاہ منائے گی

نوٹ بندی کا ایک سال پورا ہونے پر تمام 18 اپوزیشن پارٹیوں نے اپنے اپنے صوبوں میں 8 نومبر کو یوم سیاہ منانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

UNI
UNI 

نئی دہلی۔ حزب اختلاف کی تمام پارٹیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ نوٹ بندی کاایک سال پوراہونے پر وہ پورے ملک میں اپنے اپنے طریقے سے یوم سیاہ منائیں گے۔ اس فیصلہ کا اعلان کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے حزب اختلاف کی رابطہ کمیٹی کے دو ارکان جے ڈی یو کے شرد یادو اور ترنمول کانگریس کے ڈیرک او برائن کے ساتھ صحافیوں کو بتایا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ دنیا کی تاریخ میں اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے کیونکہ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو دنیا کے کسی ملک کے وزیر اعظم نے لیا ہو اور اس میں 135مرتبہ ترمیمات کی گئی ہوں ۔

انہوں نے مزیدکہا ’’نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد ملک کی عوام کو زبردست پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، قومی معیشت پوری طرح بکھرگئی، 70 سالوں میں ہندوستان کی جو مضبوط عمارت تیار ہوئی تھی وہ ایک فیصلے سے تباہ کر دی گئی اور اسی فیصلے نے ملک کے معصوم لوگوں کی جان بھی لے لی ۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 120 اور غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 300 سے 400 لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ نوٹ بندی کے حق میں جو دلائل پیش کئے گئے تھے ان میں کالے دھن کا خاتمہ ، دہشت گردی کی کمر کوتوڑنا اور جعلی کرنسی پر قابو پانا شامل تھا۔ لیکن وہ پوری طرح غلط ثابت ہوئےجب آر بی آئی نے بتایا کہ 99 فیصد رقم بینکوں میں واپس آ گئی ہے۔‘‘ اس موقع پر غلام نبی آزاد نے کہا کہ اگر 300 سے 400 کروڑ روپے جو کوآپریٹیو بینکوں میں اور جو پڑوسی ممالک کے بینکوں میں ہماری کرنسی ہے اگر وہ بھی اس میں جوڑ دی جائے تو پھر یہ اصل رقم سے زائد ہو جائے گی اور حکومت کے کسی آدمی کو جیل جانا پڑ سکتا ہے کیوں کہ زائد کرنسی کہاں سے آئی ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ 10 کروڑ نئے روزگار مہیا کرانے کا جو وعدہ حکومت نے کیا تھا وہ تو پورا کیا نہیں اس کے بر عکس حکومت نے نوٹ بندی کر کے 10 کروڑ لوگوں کو بے روزگار ضرور بنادیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’سیاست دانوں نے تو اسی وقت اپنے خدشات ظاہر کر دئیے تھے۔ بالخصوص منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ اس سے معیشت تباہ ہو جائے گی لیکن عوام اس وقت تذبذب کا شکار تھی لیکن آج عوام کو یہ یقین ہو گیا ہے کہ یہ فیصلہ ان کے اور ملک کے لئے تباہ کن فیصلہ تھا۔‘‘ ڈیرک او برائن نے کہا کہ جو جو خدشات اور سوالات ممتا بنرجی نے نوٹ بندی کے وقت اٹھائے تھے ان کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے، اس لئے یہ صدی کا سب سے بڑا گھوٹالہ کہلائے گا۔

واضح رہے حکومت نے 8نومبر 2016 کو اچانک نوٹ بندی کا فیصلہ لیا جس نے پورے ملک کو چونکا دیا ۔ وزیر اعظم مودی نے اس فیصلے کو نافذ کرنے کا اعلان کرتے وقت عوام کو سبز باغ دکھائے تھےکہ اس کے بعد ان کی زندگی کے سارے دکھ درد دور ہو جائیں گے۔ لیکن افسوس عوام کے دکھ درد تو کیا دور ہوتے ،نوٹ بندی نے انہیں شدید مشکلات میں دھکیل دیا۔ غریب، مزدور، تاجر وں سے لے کر عمر رسیدہ افراد تک ایسا کوئی طبقہ نہیں جو اس کی مار سے متاثر نہ ہوا ہو۔ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے بعد 18اپوزیشن پارٹیوں نے سونیا گاندھی کی قیادت میں ایک میٹنگ کی تھی جس میں طے کیا گیا تھا کہ پارلیمنٹ کے دو اجلاس کے درمیان کے وقفے میں حزب اختلاف کے رابطہ کے لئے ایک رابطہ کمیٹی تشکیل دے دی جائے جو اپوزیشن کے مدوں پر تبادلہ خیال کرکے کوئی حکمت عملی تیار کر ے ۔ اس سلسلہ میں جو پانچ رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس نے اپنی پہلی میٹنگ میں کل یہ فیصلہ لیا تھا جس کا آج اعلان کیا گیا ۔

Published: 24 Oct 2017, 2:28 PM IST

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 24 Oct 2017, 2:28 PM IST