مدھیہ پردیش کے گُنا سے بی جے پی رکن اسمبلی پنّالال شاکیہ نے ایک متنازعہ بیان دے کر سبھی کو حیران کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ کالج کی ڈگری سے کچھ ہونے والا نہیں ہے، موٹر سائیکل کی پنکچر ٹھیک کرنے والا دکان کھول کر لوگوں کو اپنی زندگی گزارنی چاہیے۔ اس دکان سے کم از کم اپنا گزارہ تو چلتا رہے گا۔
Published: undefined
دراصل پنّالال شاکیہ نے یہ بیان تب دیا جب وہ ’وزیر اعظم کالج آف ایکسیلنس‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر توانائی پردیومن سنگھ ومر نے فیتہ کاٹ کر پی ایم کالج آف ایکسیلنس کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر شاکیہ نے کہا کہ ’’میں جو بات کہوں گا وہ سائنس اور ریاضی کے فارمولے سے کہوں گا، سمجھ لینا کہ یہ جو یونیورسٹی ہے، تعلیمی ادارے ہیں، یہ کوئی کمپریسر ہاؤس نہیں ہے۔ اس میں ڈگری کے حساب سے ہوا بھر دی جائے اور وہ سرٹیفکیٹ لے کر چلا جائے۔ درحقیقت تعلیمی ادارے وہ ہوتے ہیں جن کے ’ڈھائی اکشر‘ (ڈھائی حروف) پڑھے سو پنڈت ہوئے، پوتی پڑھ پڑھ جگموا پنڈت بھیا نہ کوئے۔‘‘
Published: undefined
پنّا لال شاکیہ کا کہنا ہے کہ ایک یونیورسٹی وہ تھی جو نالندہ یونیورسٹی مانی جاتی تھی۔ اس کالج میں تو 18 ہزار طلبا ہیں، ان میں 12 ہزار تھے۔ 1200 اساتذہ تھے۔ 11 لوگوں نے اس یونیورسٹی کو جلا دیا تھا۔ 12 ہزار صرف یہ سوچتے رہ گئے کہ میں تنہا کیا کروں گا؟ ہندوستان کا علم ختم ہو گیا۔ کیا ہم ایسی تعلیم حاصل کر رہے ہیں؟ اس پر سوالیہ نشان لگے ہیں۔
Published: undefined
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے بی جے پی رکن اسمبلی نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اس ’پنچ تتو‘ (پانچ عناصر) کو بچانے کی پوری کوشش کرنی ہوگی جس سے ہم سب کا جسم بنا ہے۔ یعنی ہوا، پانی، آگ، آسمان اور زمین۔ آج ماحولیات کو لے کر پورے ہندوستان میں فکر ہے۔ پانی کے لیے پورے ہندوستان میں فکر ہے۔ آلودگی ہر طرف پھیلی ہوئی ہے، اس سے بھی سبھی لوگ فکرمند ہیں۔ کوئی نہیں نکل رہا کوئی اچھا فارمولہ لے کر۔ نہ کوئی آگے کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ درخت لگاؤ، ہزاروں درخت لگ رہے ہیں۔ آج درخت لگا دیا تو اس کی دیکھ بھال کب تک کرنے والے ہیں آپ؟ درخت لگا دیا، رسم ادا ہو گئی۔ غیر قانونی طریقے سے ندی نالے سب پر قبضہ ہو گیا ہے۔
Published: undefined
اپنی اس تقریر کے دوران بی جے پی رکن اسمبلی نے کہا کہ وزیر اعظم کالج آف ایکسیلنس یونیورسٹی کا ہم افتتاح کر رہے ہیں، لیکن میری آپ سے گزارش ہے کہ صرف ایک جملہ پر دھیان دینا۔ یہ کالج کی ڈگری سے کچھ ہونے والا نہیں ہے، موٹر سائیکل کی پنکچر بنانے والی دکان کھول لینا۔ جس سے کم از کم اپنا گزارہ چلتا رہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined