مرکزی وزیر مالیات سیتارمن نے یکم فروری کو جو بجٹ پیش کیا، اس کو لے کر طلبا و طلبا تنظیمیں پرامید تھیں، لیکن انھیں مایوسی ہاتھ لگی۔ کانگریس کی طلبا تنظیم این ایس یو آئی نے بجٹ کو انتہائی مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی بجٹ میں طلبا کو راحت دینے کی جگہ صرف ہیڈلائن اور تقریر تھی۔
Published: undefined
این ایس یو آئی کے قومی صدر نیرج کندن نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ صنعت کاروں کو راحت دینا حکومت کو یاد رہا، لیکن طلبا کی فیس میں کوئی راحت نہیں دی گئی۔ حکومت غریب طلبا کی طرف دیکھنا بالکل ہی بھول گئی ہے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کی اسکالرشپ اور فیلوشپ وقت پر کیسے ملے گی، گزشتہ دو سال سے حکومت نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کے فنڈ کا منصوبہ بنا رہی ہے لیکن اب تک اسے دے نہیں پائی ہے نہ ہی وہ کیسے ملے گی اس کا کوئی منصوبہ سامنے آیا ہے۔
Published: undefined
نیرج کندن کا کہنا ہے کہ پورے بجٹ میں کئی بار ڈیجیٹل لفظ کا استعمال کیا گیا لیکن حکومت یہ نہیں بتا پا رہی کہ اسکولوں و کالجوں میں کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ کیسے پہنچائے گی، طلبا کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون ورڈ ٹائپ دینے پر کوئی منصوبہ کیوں نہیں بنایا گیا۔ ایک ٹوئٹ میں نیرج کندن نے کہا کہ 12ویں تک علاقائی زبان میں تعلیم کو ہیڈ لائن بنا دیا گیا، لیکن اس کے بعد اس میں کیریر کس طرح بنایا جائے گا اس سلسلے میں کوئی تفصیلی جانکاری نہیں ہے۔
Published: undefined
نیرج کندن نے کہا کہ حکومت بے روزگاری کے مسئلہ پر کوئی بھی منصوبہ لانے میں سنجیدہ نہیں نظر آ رہی۔ مقابلہ جاتی امتحانات کے سسٹم کو بہتر و محفوظ کرنے کے لیے بھی بجٹ میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ حکوم تعلیم سے دور ہوتی جا رہی ہے اور طلبا کو بھی اس سے دور رکھنا چاہتی ہے۔ طلبا تک کھوکھلے بجٹ کو پہنچایا جائے گا اور تحریک کر ان کے مطالبات کو حکومت کے سامنے رکھا جائے گا۔ پورے ملک سے طلبا نے بجٹ کے بعد یہ فیڈ بیک دیا ہے کہ وہ اس بجٹ سے بہت مایوس ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز