نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی کی فضا میں قدر بہتری واقع ہوئی ہے اور جمعرات کی صبح دہلی میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 362 درج کیا گیا۔ بدھ کی شام یہ انڈیکس 373 ریکارڈ کیا تھا، تاہم دہلی کی فضا اب بھی ’انتہائی خراب‘ زمرے میں شامل ہے۔ دہلی کے علاوہ بدھ کی شام نوئیڈا میں اے کیو اے 338، گڑگاؤں میں 378، بھوپال میں 278، پٹنہ میں 271، جے پور میں 269، لکھنؤ میں 185 اور ممبئی میں 152 ریکارڈ کیا گیا۔
Published: undefined
سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے مطابق بدھ شام تک ملک کے شہروں کے 37 اسٹیشن ہی ایسے تھے جہاں کی فضا بہتر تھی، جبکہ 62 اسٹیشنوں کی فضا ’خراب‘ اور 68 کی ’انتہائی خراب‘ پائی گئی۔ اس کے علاوہ 6 مقامات ایسے تھے جہاں کی ہوا کی کوالٹی ’نازک‘ حالت میں ہے۔ اے کیو آئی جب 201 سے 300 کے درمیان رہتا ہے تو وہاں کی ہوا ’خراب‘ قرار دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ 301 سے 400 تک ’انتہائی خراب‘ اور 401 سے زیادہ اے کیو آئی کو نازک زمرے میں شامل کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
آلودگی کی وجہ سے بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے دہلی میں کئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ وزیر ماحولیات گوپال رائے نے کہا کہ تمام اسکولوں، کالجوں، لائبریریوں اور تربیتی مراکز کو اگلے احکامات تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی غیر ضروری سامان لے جانے والے ٹرکوں کے داخلے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ نیز 21 نومبر تک ملازمین کو گھر سے ہی کام کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے 13 حساس علاقوں میں پانی چھڑکنے والی مشینوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
این سی آر میں بھی سختی بڑھا دی گئی ہے۔ گوتم بدھ نگر کے ڈی ایم سہاس ایل وائی نے 21 نومبر تک تمام اسکول اور کالج بند رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔ گروگرام میں بھی تمام اسکول، کالج اور تعلیمی ادارے اگلے احکامات تک بند کر دیئے گئے ہیں۔ افسران کو دہلی سے ملحقہ علاقوں میں ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیشن کی ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
Published: undefined
آلودگی کے معاملے پر بدھ کے روز سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے آلودگی سے نمٹنے کے لیے خصوصی تیاری نہ کرنے پر ریاستوں کی سرزنش بھی کی تھی۔ عدالت نے دہلی-این سی آر ریاستوں سے آلودگی کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں معلومات طلب کی تھیں، جس کے بعد عدالت نے بیوروکریسی کو پھٹکار لگائی اور کہا کہ وہ کسی حکم یا فیصلے کے لیے عدالت کا انتظار کرتی ہے، بیوروکریسی چاہتی ہے کہ عدالتیں فیصلہ کریں اور حکم دیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز