نئی دہلی: سپریم کورٹ نے راجستھان کے کوٹا کے کوچنگ اداروں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے لیے طلبہ کے والدین کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ طلبہ میں بڑھتی ہوئی خودکشیوں کے لیے کوچنگ سینٹرز کو ذمہ دار ٹھہرانا مناسب نہیں ہے، کیونکہ والدین کی توقعات کا بوچھ بچوں کو اپنی جان لینے پر مجبور کر رہا ہے۔
Published: undefined
جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی میں دو ججوں کی بنچ نے نجی کوچنگ سینٹرز کو ریگولیٹ کرنے اور ان کے لیے ایک معیار مقرر کرنے کے لیے قانون بنانے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا، ’’مسئلہ والدین کا ہے، کوچنگ سینٹرز کا نہیں۔‘‘
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ایک پالیسی معاملہ ہے۔ بچے اپنے والدین کی امیدوں پر پورا نہیں اتر رہے جس کی وجہ سے وہ خودکشی کر رہے ہیں۔ مقابلے کے امتحانات کی تیاری کرنے والے بچوں کے درمیان سخت مقابلہ اور ان کے والدین کا دباؤ خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجوہات ہیں۔
عدالت ممبئی میں مقیم ڈاکٹر انیرودھ نارائن مالپانی کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت کر رہی تھی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کوچنگ سینٹرز طلبہ کو اپنے فائدے کے لیے تیار کر کے موت کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں۔
Published: undefined
بنچ نے کہا، ’’ہم میں سے اکثر کوچنگ انسٹی ٹیوٹ نہیں چاہتے لیکن آج کل امتحانات اتنے مسابقتی ہو گئے ہیں اور طلبہ امتحان میں آدھے یا ایک نمبر سے فیل ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ والدین کی بھی اپنے بچوں سے بہت زیادہ توقعات وابستہ ہیں۔‘‘
سپریم کورٹ نے عرضی گزار کو مشورہ دیا کہ وہ یا تو اس معاملے میں راجستھان ہائی کورٹ سے رجوع کریں، کیونکہ عرضی میں بیان کردہ خودکشی کے زیادہ تر واقعات کوٹا سے متعلق ہیں، یا پھر مرکزی حکومت کو نمائندگی کی ہدایت دیں۔ جب بنچ نے کہا کہ ’ہم اس مسئلے پر قانون کیسے بنا سکتے ہیں؟‘ تو اس پر عرضی گزار کی وکیل پریا نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined