کانگریس نے 2000 روپے کے نوٹ بدلنے کے طریقوں پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ کانگریس ترجمان گورو ولبھ نے منگل کے روز میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ 2000 روپے والے نوٹ کا ایکسچینج پروگرام نہیں ہے، بلکہ کالا دھن رکھنے والوں کے استقبال کا پروگرام ہے۔ کانگریس ترجمان نے مودی حکومت پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ نوٹ واپسی کا یہ طریقہ دراصل بلیک منی کے لیے وِنڈو کی طرح ہے۔ کوئی بھی کتنا بھی نوٹ جمع کرا سکتا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
Published: undefined
گورو ولبھ نے کہا کہ ’’یہ 2000 ہزار کا ایکسچینج پروگرام نہیں ہے، یہ بلیک منی کے لیے بنائی گئی وِنڈو ہے تاکہ 30 ستمبر تک جتنے نوٹ جمع کرنے ہیں کرا لیجیے۔ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ آپ کون ہیں، آپ کا پتہ کیا ہے، آپ کی آمدنی کا ذریعہ کیا ہے۔‘‘ کاگنریس ترجمان نے کہا کہ ’’اگر ایک شخص ایک بار میں 2000 روپے کے 5 نوٹ بدلتا ہے تو بینکوں کو اگلے چار ماہ میں 36 کروڑ روپے ٹرانزیکشن کرنے ہوں گے۔ ایک لین دین میں 4 منٹ بھی لگے تو اگلے 4 ماہ میں نوٹ بدلنے میں بینکوں کے تقریباً 2.5 کروڑ گھنٹے لگیں گے۔ یعنی آئندہ 4 ماہ میں بینکوں کی شاخیں صرف ایکسچینج میں مصروف رہیں گی۔‘‘
Published: undefined
گورو ولبھ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’ہم مطالبہ کرتے ہیں ایک وہائٹ پیپر لایا جائے۔ یہ بتایا جائے کہ 2000 روپے کے نوٹ کیوں لائے گئے اور اب انھیں واپس کیوں لیا جا رہا ہے؟ ملک ان سب سوالوں کے جواب چاہتا ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ منگل سے 2000 روپے کے نوٹوں کو بدلنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے نوٹوں کو بدلنے کے لیے ریزرو بینک آف انڈیا کی طرف سے گائیڈلائنس جاری کی گئی تھیں۔ گائیڈلائنس کے مطابق بینکوں میں ایک بار میں 20 ہزار روپے تک کے 2000 کے نوٹ آپ بدل سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بینک اکاؤنٹ میں 2000 روپے کے نوٹ کو جمع کرنے کی کوئی حد نہیں ہوگی۔ اس کے لیے بینک کے ڈپازٹ کے اصولوں پر عمل کرنا پڑے گا۔ آر بی آئی کے مطابق 2000 روپے کے نوٹ بدلنے کے لیے کسی بھی طرح کا فارم بھرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ نہ ہی نوٹ بدلنے کے لیے کسی شناختی کارڈ کی ضرورت پڑے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined