سری نگر: روحانی پیشوا اور آرٹ آف لیونگ کے بانی شری شری روی شنکر کو ان دنوں ہر پیچیدہ مسئلہ کا حل نکالنے کا شوق لگا ہوا ہے۔ پہلے انہون نے بابری مسجد -رام مندر تنازعہ میں ثالثی کی ناکام کوشش کی اور اب وہ طویل مدتی مسئلہ کشمیر کا بھی حل چٹکیوں میں نکال دینے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اسی سلسلہ میں وہ سنیچر کے روز وادی کشمیر پہنچے اور ایک پروگرام سے خطاب کیا۔لیکن وادی کشمیر کے رہائشیوں نے اس تقریب میں ایسا ہنگامہ کیا کہ آرٹ آف لیونگ کے بانی کی حالات خراب ہو گئی۔
Published: undefined
جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس کے احاطے میں میں منعقدہ شری شری روی شنکر کے پروگرام ’پیغام محبت‘ کے شرکاء خواتین اور نوجوانوں نے الزام لگایا کہ انہیں دھوکے سے مذکورہ پروگرام میں شرکت کے لئے لایا گیا ہے۔
Published: undefined
شرکاء خواتین محکمہ صحت میں بحیثیت ’آشا ورکر‘ کام کرتی ہیں اور مستقل ملازمت کا مطالبہ کرتی چلی آ رہی ہیں۔ ان خواتین کے مطابق انہیں بتایا گیا تھا کہ سرینگر میں ان کے مسائل سننے کے لئے کوئی خاص سرکاری عہدیدار باہر سے آیا ہے۔ پروگرام میں شامل نوجوانوں کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا وہاں انہیں کرکٹ کھیلنے کا سامان مہیا کیا جائے گا۔ تقریب کے دوران سینکڑوں لوگ درمیان میں ہی اٹھ کر چلے گئے۔ کچھ نوجوانوں نے کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
Published: undefined
روی شنکر کے پروگرام ’پیغام محبت‘ کا انعقاد کرنے والی غیر معروف تنظیم ’جموں وکشمیر کارڈی نیشن کمیٹی‘ کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے انعقاد کا مقصد برسوں پرانے مسئلہ کشمیر کا مستقل حل ڈھونڈ نکالنا ہے۔ اس تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ پروگرام میں مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگ شرکت کرنے والے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران جب نامہ نگاروں نے شری شری روی شنکر سے ’شرکائے تقریب کو دھوکے سے لائے جانے کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا، ’’اس تقریب کا انعقاد میں نے نہیں کیا تھا۔ مجھے اس میں تقریر کے لئے مدعو کیا گیا تھا۔‘‘ تقریب کے منتظمین کا دعویٰ تھا کہ اس تقریب میں دس ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔
Published: undefined
شری شری روی شنکر نے حال ہی میں بیان دیا تھا کہ اگر بابری مسجد-رام مندر تنازعہ میں عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہندؤں کے حق میں نہیں آیا تو ملک کی حالت ملک شام کی طرح ہو جائے گی۔ اس بیان کے بعد سے انہیں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined